Faisal Imtiyaz Khan

فیصل امتیاز خان

فیصل امتیاز خان کی غزل

    تو نے کبھی بھی آنسو بہا کر نہیں دیکھا

    تو نے کبھی بھی آنسو بہا کر نہیں دیکھا نمناک نگاہوں سے منا کر نہیں دیکھا غیروں نے کبھی ہاتھ ملا کر نہیں دیکھا اپنوں نے بھی سینے سے لگا کر نہیں دیکھا نظروں میں خیالوں میں سمایا تھا بہت وہ ہر چند اسے دل سے لگا کر نہیں دیکھا میں جانتا تھا رہتی نہ ہستیٔ سمندر میں نے دو کناروں کو ملا ...

    مزید پڑھیے

    اول اول خواب دکھایا جائے گا

    اول اول خواب دکھایا جائے گا بعد میں امیدوں کو توڑا جائے گا یوں تو ہے امید روا سب سے لیکن وقت حاجت سب کو پرکھا جائے گا پیار میں خود کو اچھے سے برباد کرو حالت بگڑے گی تو سوچا جائے گا دل کا حال جو آئینے پر آئے گا پھر آئینہ یکسر توڑا جائے گا مرتے دم تک قید رہے گا تو فیصلؔ قبر میں ...

    مزید پڑھیے

    پہلی نگاہ میں ہی وہ دل میں اتر گیا

    پہلی نگاہ میں ہی وہ دل میں اتر گیا پھر اس کے بعد دل میں جو کچھ تھا بکھر گیا معلوم تو کرو وہ پری زاد کون ہے آئینہ جس کو دیکھ کے اتنا نکھر گیا وہ شخص جس پہ میں نے لٹا دی ہے زندگی مہمان گھڑی بھر کا تھا جانے کدھر گیا پھر اس کے بعد کیا ہوا کیا کیا نہیں ہوا بس تم کسی کے ہو گئے اور میں ...

    مزید پڑھیے

    عالم رنج و الم ہے خیر ہو

    عالم رنج و الم ہے خیر ہو یا خدا کیسا ستم ہے خیر ہو اشک تیرے جھوٹے ہیں لیکن مجھے اعتبار چشم نم ہے خیر ہو دیکھ کر تجھ کو کہا مہتاب نے کیا ادا کیا پیچ و خم ہے خیر ہو مل گیا مجھ کو پتا منزل کا پر رستے میں بیت الصنم ہے خیر ہو اس کے ہونٹوں کو چھوا تو یوں لگا چاشنئ زہر غم ہے خیر ہو میں ...

    مزید پڑھیے

    اک دیا دل میں جلاتا ہے چلا جاتا ہے

    اک دیا دل میں جلاتا ہے چلا جاتا ہے وہ مجھے دیکھ کے رکتا ہے چلا جاتا ہے اس کے جیسا کوئی بے درد نہیں ہو سکتا دل میں جذبات جگاتا ہے چلا جاتا ہے تین ہی کام محبت میں تجھے آتے ہیں لوٹ آتا ہے رلاتا ہے چلا جاتا ہے اس کے ہاتھوں میں تباہی کے سوا کچھ بھی نہیں کچے پھل کاٹ گراتا ہے چلا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہم سے ملنے کے لیے آئے نہیں کبھی

    وہ ہم سے ملنے کے لیے آئے نہیں کبھی ہم نے بھی راگ عشق کی چھیڑے نہیں کبھی تم کہہ رہے ہو اس لیے ہنستے ہیں ورنہ تو ہم جتنے دل ملول ہیں ہنستے نہیں کبھی ہم کو زمانہ چھوڑ گیا لہروں میں مگر لہروں کو ہم سفر کیا ڈوبے نہیں کبھی وہ ریگزار کر گیا سرسبز باغ پر سب پیڑ با ثمر رہے سوکھے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں نے دنیا میں فقط دیکھے ہیں جانے والے

    میں نے دنیا میں فقط دیکھے ہیں جانے والے میں نے دیکھے ہی نہیں ہیں کبھی آنے والے روتے روتے مرے دل سے جو صدا آتی ہے رونے لگ جاتے ہیں پھر مجھ کو منانے والے جب کوئی چھوڑ کے جاتا ہے تو دل کہتا ہے کیا کبھی لوٹ کے آتے ہیں یہ جانے والے ہم جو بے گھر ہیں ہمیں خوب سمجھ آتا ہے کس نظر سے ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    دنیا کے امتحان میں کیا کیا صلہ ملا

    دنیا کے امتحان میں کیا کیا صلہ ملا لمحہ بہ لمحہ ایک نیا حادثہ ملا خود بین و خود شناس ہے وہ اس لیے مجھے وہ شخص جب کبھی ملا غم آشنا ملا لہروں کے سوا کچھ بھی نہ تھا دور دور تک طوفاں میں کنارہ تو نہیں ہاں خدا ملا میں کیا بتاؤں کتنے تعجب کی بات تھی جب بے وفا میں مجھ کو نشان وفا ...

    مزید پڑھیے

    انتظار اس کا کر بھی سکتے ہو

    انتظار اس کا کر بھی سکتے ہو کر کے وعدہ مکر بھی سکتے ہو تم اگر گھر میں آ نہیں سکتے میرے گھر سے گزر بھی سکتے ہو تم نے پتھر سے دل لگایا ہے آئنہ ہو بکھر بھی سکتے ہو مجھے ہر لمحہ کیوں ستاتے ہو دنیا والو سدھر بھی سکتے ہو ملنے جانا ہے تجھ کو کل فیصلؔ آج کی شام مر بھی سکتے ہو

    مزید پڑھیے

    پردہ تمہارے رخ سے ہٹانا پڑا مجھے

    پردہ تمہارے رخ سے ہٹانا پڑا مجھے یوں اپنی حسرتوں کو جگانا پڑا مجھے میں نے تو کھیل کھیل میں توڑا تھا اس کا دل پھر ساری عمر اس کو منانا پڑا مجھے جب عشق اک غریب سے مجھ کو ہوا تو پھر دل کا جو مول تھا وہ گھٹانا پڑا مجھے اس نے کہا میں جی نہیں پاؤں گی تیرے بن اس واسطے وہ رشتہ نبھانا پڑا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2