اول اول خواب دکھایا جائے گا

اول اول خواب دکھایا جائے گا
بعد میں امیدوں کو توڑا جائے گا


یوں تو ہے امید روا سب سے لیکن
وقت حاجت سب کو پرکھا جائے گا


پیار میں خود کو اچھے سے برباد کرو
حالت بگڑے گی تو سوچا جائے گا


دل کا حال جو آئینے پر آئے گا
پھر آئینہ یکسر توڑا جائے گا


مرتے دم تک قید رہے گا تو فیصلؔ
قبر میں زنجیروں کو کھولا جائے گا