کہاں لے آئے مجھ کو میں کہاں تھا
کہاں لے آئے مجھ کو میں کہاں تھا کسی مفلس کا شاید آشیاں تھا نہیں پہچان پایا اہل دل کو مبصر کی نظر میں کچھ دھواں تھا نشاں الفت کا واحد تاج ہی ہے گزشتہ دور میں اک شہ جہاں تھا ترا عاشق ترا بالم تھا گھائل تری آنکھوں میں ہی تیر و کماں تھا صنم خانوں میں جلوے عشق کے تھے بتوں کو تیرے ...