اک دیا دل میں جلاتا ہے چلا جاتا ہے
اک دیا دل میں جلاتا ہے چلا جاتا ہے
وہ مجھے دیکھ کے رکتا ہے چلا جاتا ہے
اس کے جیسا کوئی بے درد نہیں ہو سکتا
دل میں جذبات جگاتا ہے چلا جاتا ہے
تین ہی کام محبت میں تجھے آتے ہیں
لوٹ آتا ہے رلاتا ہے چلا جاتا ہے
اس کے ہاتھوں میں تباہی کے سوا کچھ بھی نہیں
کچے پھل کاٹ گراتا ہے چلا جاتا ہے
چھوڑ جاتا ہے تذبذب میں وہ مجھ کو فیصلؔ
داستاں آدھی سناتا ہے چلا جاتا ہے