عالم رنج و الم ہے خیر ہو

عالم رنج و الم ہے خیر ہو
یا خدا کیسا ستم ہے خیر ہو


اشک تیرے جھوٹے ہیں لیکن مجھے
اعتبار چشم نم ہے خیر ہو


دیکھ کر تجھ کو کہا مہتاب نے
کیا ادا کیا پیچ و خم ہے خیر ہو


مل گیا مجھ کو پتا منزل کا پر
رستے میں بیت الصنم ہے خیر ہو


اس کے ہونٹوں کو چھوا تو یوں لگا
چاشنئ زہر غم ہے خیر ہو


میں ہوں خستہ حال فیصل کیا کروں
میرا دشمن تازہ دم ہے خیر ہو