Fahmida Mosarrat Ahmad

فہمیدہ مسرت احمد

محترمہ فہمیدہ مسرت احمد جرمنی کے ادبی اُفق پر اُبھرنے والا درخشندہ ستارہ ہیں جن کی شاعری صاحب نقدو نظر اور اہل ذوق و شوق میں اپنی پہچان رکھتی ہے فہمیدہ کا تعلق جھنگ پاکستان سے ہے انہوں نے ایک علمی ادبی گھرانے میں آنکھ کھولی اور ا

فہمیدہ مسرت احمد کی غزل

    پہلے اطلس میں جو ملبوس کیے جاتے ہیں

    پہلے اطلس میں جو ملبوس کیے جاتے ہیں پھر وہ ایوانوں میں محبوس کیے جاتے ہیں میں انہیں حیطۂ تحریر میں لاؤں کیسے درد لکھے نہیں محسوس کیے جاتے ہیں بال و پر کاٹ کے دیں اذن رہائی کیوں کر ان پرندوں کو جو مانوس کیے جاتے ہیں اتنی آسان نہیں ہوتی ہے یہ راہ سخن پار اس میں کئی قاموس کیے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    دے گئے زخم مرے چاہنے والے مجھ کو

    دے گئے زخم مرے چاہنے والے مجھ کو آج تنہا ہوں بہت کوئی سنبھالے مجھ کو ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا بھی بہت کوئی ایسا ہو کہ آ کر جو بچا لے مجھ کو وہ جو کہتے تھے کہ جیون کی خوشی ہو تم ہی کر گئے آج وہی غم کے حوالے مجھ کو دل صد چاک کو وہ خار سے کرتا ہے رفو ہائے یہ بخیہ گری مار نہ ڈالے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہو سکے تو مجھے اک شام عنایت کرنا

    ہو سکے تو مجھے اک شام عنایت کرنا برپا اس دل پہ مری جان قیامت کرنا پھر تری یاد میں رقصاں ہے مری وحشت دل کتنا مشکل ہے تری یاد کو رخصت کرنا ایسا ٹوٹا ہے تغافل پہ کسی کے یہ دل ہم سے رو رو کے کہے اب نہ محبت کرنا پیار کے نام پہ بے مول ہی بک جاتے ہیں ہم کو آتا نہیں جذبوں کی تجارت کرنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بن پئے اک خمار تھا کیا تھا

    بن پئے اک خمار تھا کیا تھا تیرا چہرہ بہار تھا کیا تھا وہ رہ عشق میں جنوں اپنا دل جو تجھ پر نثار تھا کیا تھا وہ مرا وہم یا حقیقت تھی تیری نظروں میں پیار تھا کیا تھا بزم میں تیری مہرباں تھے بہت میرا ان میں شمار تھا کیا تھا وقت رخصت کسی کی آنکھوں میں چھایا کیسا غبار تھا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ذات جب بھی اڑان تک پہنچی

    ذات جب بھی اڑان تک پہنچی وسعت لا مکان تک پہنچی جب حقیقت گمان تک پہنچی اک نئے امتحان تک پہنچی بات پھیلائی تھی جو دشمن نے دیکھو وہ مہربان تک پہنچی کشتیاں سب جلا کے آئی تھی جب وہ تیرے مکان تک پہنچی اک ترا نام کیا لیا ہم نے بات تیر و کمان تک پہنچی رازداں سے کہی تھی چپکے سے بات ...

    مزید پڑھیے

    کچھ روز چاہتوں کا عجب سلسلہ رہا

    کچھ روز چاہتوں کا عجب سلسلہ رہا وہ دھڑکنوں میں پیار کی صورت بسا رہا اک شخص جس کو دل سے بھلایا تھا بار بار یہ دل کہ پھر بھی اس کو سدا سوچتا رہا جس کے جنوں میں ہم نے بتا دی تمام عمر یہ کیا کہ عمر بھر ہی وہ ہم سے خفا رہا یہ سچ ہے مجھ سے ہاتھ چھڑا کر وہ جا چکا جاتا اسے میں دور تلک ...

    مزید پڑھیے

    دل کے قرطاس پہ اک لفظ محبت لکھنا

    دل کے قرطاس پہ اک لفظ محبت لکھنا جو کبھی عشق میں کی تھی وہ ریاضت لکھنا لکھنے بیٹھو جو کبھی دل کی حکایت کوئی نام اس میں مرا تم حسب روایت لکھنا پنکھڑی پھول کی لب آنکھ ہے گہرا ساگر ابرو ہیں تیغ سے اور چال قیامت لکھنا بھولنے والے اگر یاد کبھی آ جاؤں بھیگی پلکوں سے فقط اشک ندامت ...

    مزید پڑھیے

    گزری تھی ایک بار جو دل کی گلی سے میں

    گزری تھی ایک بار جو دل کی گلی سے میں دو چار آج بھی ہوں اسی بے کلی سے میں بیزار اس قدر ہوں غم عاشقی سے میں مجھ سے ذرا خفا ہے خوشی اور خوشی سے میں نکلی ہوں جب سے ڈھونڈنے بے لوث چاہتیں دھوکا ہی کھا رہی ہوں بڑی سادگی سے میں معدوم اس کی آنکھ سے پہچان ہو گئی جیسے کہ مل رہی تھی کسی اجنبی ...

    مزید پڑھیے

    ویران سا اب ہوں جو میں ایسا تو نہیں تھا

    ویران سا اب ہوں جو میں ایسا تو نہیں تھا ہوتا تھا سمندر کبھی صحرا تو نہیں تھا چہرے پہ رقم تھا جو وہ پڑھ ہی نہیں پایا سب جانتا تھا اتنا بھی سادہ تو نہیں تھا آنگن میں مرے دل کے چلی آئی تھی کل شام تھی یاد تمہاری کوئی جھونکا تو نہیں تھا چپ چاپ تصور میں چلے آتے کسی روز سوچوں پہ میری ...

    مزید پڑھیے

    مل کے اک بار اسے یاد نہیں ہونے کے

    مل کے اک بار اسے یاد نہیں ہونے کے دل کے اجڑے نگر آباد نہیں ہونے کے اب نئے ظلم تو ایجاد نہیں ہونے کے صاحبا ہم کوئی فریاد نہیں ہونے کے سچے عشاق تو ناپید ہوئے دنیا میں اب کوئی شیریں و فرہاد نہیں ہونے کے دل میں ٹھانی ہے بھلا دیں تمہیں دھیرے دھیرے اور اس عشق میں برباد نہیں ہونے ...

    مزید پڑھیے