Fahmida Mosarrat Ahmad

فہمیدہ مسرت احمد

محترمہ فہمیدہ مسرت احمد جرمنی کے ادبی اُفق پر اُبھرنے والا درخشندہ ستارہ ہیں جن کی شاعری صاحب نقدو نظر اور اہل ذوق و شوق میں اپنی پہچان رکھتی ہے فہمیدہ کا تعلق جھنگ پاکستان سے ہے انہوں نے ایک علمی ادبی گھرانے میں آنکھ کھولی اور ا

فہمیدہ مسرت احمد کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    پہلے اطلس میں جو ملبوس کیے جاتے ہیں

    پہلے اطلس میں جو ملبوس کیے جاتے ہیں پھر وہ ایوانوں میں محبوس کیے جاتے ہیں میں انہیں حیطۂ تحریر میں لاؤں کیسے درد لکھے نہیں محسوس کیے جاتے ہیں بال و پر کاٹ کے دیں اذن رہائی کیوں کر ان پرندوں کو جو مانوس کیے جاتے ہیں اتنی آسان نہیں ہوتی ہے یہ راہ سخن پار اس میں کئی قاموس کیے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    دے گئے زخم مرے چاہنے والے مجھ کو

    دے گئے زخم مرے چاہنے والے مجھ کو آج تنہا ہوں بہت کوئی سنبھالے مجھ کو ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا بھی بہت کوئی ایسا ہو کہ آ کر جو بچا لے مجھ کو وہ جو کہتے تھے کہ جیون کی خوشی ہو تم ہی کر گئے آج وہی غم کے حوالے مجھ کو دل صد چاک کو وہ خار سے کرتا ہے رفو ہائے یہ بخیہ گری مار نہ ڈالے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    ہو سکے تو مجھے اک شام عنایت کرنا

    ہو سکے تو مجھے اک شام عنایت کرنا برپا اس دل پہ مری جان قیامت کرنا پھر تری یاد میں رقصاں ہے مری وحشت دل کتنا مشکل ہے تری یاد کو رخصت کرنا ایسا ٹوٹا ہے تغافل پہ کسی کے یہ دل ہم سے رو رو کے کہے اب نہ محبت کرنا پیار کے نام پہ بے مول ہی بک جاتے ہیں ہم کو آتا نہیں جذبوں کی تجارت کرنا ہے ...

    مزید پڑھیے

    بن پئے اک خمار تھا کیا تھا

    بن پئے اک خمار تھا کیا تھا تیرا چہرہ بہار تھا کیا تھا وہ رہ عشق میں جنوں اپنا دل جو تجھ پر نثار تھا کیا تھا وہ مرا وہم یا حقیقت تھی تیری نظروں میں پیار تھا کیا تھا بزم میں تیری مہرباں تھے بہت میرا ان میں شمار تھا کیا تھا وقت رخصت کسی کی آنکھوں میں چھایا کیسا غبار تھا کیا ...

    مزید پڑھیے

    ذات جب بھی اڑان تک پہنچی

    ذات جب بھی اڑان تک پہنچی وسعت لا مکان تک پہنچی جب حقیقت گمان تک پہنچی اک نئے امتحان تک پہنچی بات پھیلائی تھی جو دشمن نے دیکھو وہ مہربان تک پہنچی کشتیاں سب جلا کے آئی تھی جب وہ تیرے مکان تک پہنچی اک ترا نام کیا لیا ہم نے بات تیر و کمان تک پہنچی رازداں سے کہی تھی چپکے سے بات ...

    مزید پڑھیے

تمام