کچھ روز چاہتوں کا عجب سلسلہ رہا
کچھ روز چاہتوں کا عجب سلسلہ رہا
وہ دھڑکنوں میں پیار کی صورت بسا رہا
اک شخص جس کو دل سے بھلایا تھا بار بار
یہ دل کہ پھر بھی اس کو سدا سوچتا رہا
جس کے جنوں میں ہم نے بتا دی تمام عمر
یہ کیا کہ عمر بھر ہی وہ ہم سے خفا رہا
یہ سچ ہے مجھ سے ہاتھ چھڑا کر وہ جا چکا
جاتا اسے میں دور تلک دیکھتا رہا
تم اس کی بے رخی پہ پریشاں ہو کس لیے
دل توڑنا تو اس کا سدا مشغلہ رہا
چاہت میں اپنا ذوق سفر بھی عجیب تھا
اس سے ہی شوق حسن مسرتؔ سجا رہا