Bilal Saharanpuri

بلال سہارن پوری

بلال سہارن پوری کی غزل

    ضد پہ ہے دنیا تو ضد پہ تیرا دیوانہ بھی ہے

    ضد پہ ہے دنیا تو ضد پہ تیرا دیوانہ بھی ہے پاؤں میں زنجیر بھی تیری طرف جانا بھی ہے ٹوٹ کر دل نے ہمارے کل تجھے چاہا بھی تھا ٹوٹ کر دل نے ہمارے آج یہ جانا بھی ہے میر صاحب دیکھیے آ کر ہمارے دور میں اب غزل ہے آئینہ اور آئینہ خانہ بھی ہے دیکھ لے جو بھی انہیں وہ چھوڑ دے پینی شراب یہ تری ...

    مزید پڑھیے

    اس سیاست میں میاں آباد ہو جانے کے بعد

    اس سیاست میں میاں آباد ہو جانے کے بعد مر گئے کردار زندہ باد ہو جانے کے بعد ہم سے اچھا کون شاعر تھا یہاں لیکن جناب فکر و فن جاتا رہا استاد ہو جانے کے بعد وعدہ کرتے تھے وفا جب تک پریشاں حال تھے جانے کیوں نظریں بدل لیں شاد ہو جانے کے بعد ناگواری ہے تجھے ماں باپ کے انداز سے سب سمجھ آ ...

    مزید پڑھیے

    روز پوچھے ہے مرے دل کا بیاباں مجھ سے

    روز پوچھے ہے مرے دل کا بیاباں مجھ سے جانے کیوں روٹھ گیا جان بہاراں مجھ سے موت اس وقت مسیحا کی طرح لگتی ہے زندگی ہوتی ہے جب دست و گریباں مجھ سے مرتے دم بھی نہ ہوئی ہائے میسر خلوت ملنے آئے ہیں وہ ہم راہ رقیباں مجھ سے دل کی ہر بات کو لفظوں میں بیاں کرتا ہوں اس لیے رہتے ہیں کچھ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    اک برہمن نے کہا ہے میرے حال زار پر

    اک برہمن نے کہا ہے میرے حال زار پر ہو کے مومن مر رہا ہے کیوں بت پندار پر دیکھ کر بارش کی بوندیں سوچتا رہتا ہوں میں رو رہا ہے آسماں بھی آج ہجر یار پر جانے کتنے عاشقوں کی جان کا دشمن ہے یہ جو حسیں ڈمپل پڑا ہے آپ کے رخسار پر ہے مریض عشق تو محبوب کے پہلو میں جا اس مرض کی تو دوا ملتی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نزاکت نہ ہو شوخی نہ ہو انداز نہ ہو

    کچھ نزاکت نہ ہو شوخی نہ ہو انداز نہ ہو حسن وہ حسن کیا جس حسن میں کچھ ناز نہ ہو ظلم کے ساتھ ہے یہ شرط بھی اس ظالم کی آہ نکلے بھی اگر کوئی تو آواز نہ ہو بات جو ہوتی ہے ہونٹوں کو بتا دیتا ہے دل کے جیسا بھی کسی کا کوئی ہم راز نہ ہو میرے صیاد نے یہ سوچ کے پر کاٹ دئے اب قفس میں بھی کہیں ...

    مزید پڑھیے

    جو تعلق ہے چمن میں پھول کا خوشبو کے ساتھ

    جو تعلق ہے چمن میں پھول کا خوشبو کے ساتھ ہے وہی رشتہ مسلماں کا یہاں ہندو کے ساتھ ہے وہی نسبت ہماری سر زمین ہند سے جو ہے نسبت شاعری میں میر کی اردو کے ساتھ عارضی ہے حسن دنیا در حقیقت دوستوں اس لئے ہی امر پالی چل پڑی بھکشو کے ساتھ لڑ رہے تھے جنگ دونوں مختلف انداز میں میں تھا حق کے ...

    مزید پڑھیے

    گھڑیاں عجیب ہوتی ہیں کچھ انتظار کی

    گھڑیاں عجیب ہوتی ہیں کچھ انتظار کی حالت نہ پوچھیے گا دل بے قرار کی آنکھیں ہر ایک شخص کی رونے لگیں لہو موسم نے رخصتی جو سنائی بہار کی پتھر بھی مجھ کو راہ کے پہچاننے لگے کچھ ایسے خاک چھانی ہے اس کے دیار کی دامن ترا جب اس کو میسر نہ آ سکا عاشق نے تیرے راہ جنوں اختیار کی ہم مر گئے ...

    مزید پڑھیے

    منزلوں کی چاہ لے کر راستوں میں قید ہیں

    منزلوں کی چاہ لے کر راستوں میں قید ہیں جتنے تھے آزاد پنچھی گھونسلوں میں قید ہیں جو یہ کہتے تھے ہمارے پاؤں میں تل ہے جناب آج ایسے لوگ بھی اپنے گھروں میں قید ہیں تجھ سے پہلے تیرے جیسی شان و شوکت کے یہاں جانے کتنے بادشہ ان مقبروں میں قید ہیں جو کئے محسوس میں نے اس کو چھو کر پہلی ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے حال دل کی تم کو کچھ ایسے خبر ہوگی

    ہمارے حال دل کی تم کو کچھ ایسے خبر ہوگی تمہاری آستیں ہوگی ہماری چشم تر ہوگی حسیں تو اور بھی آ جائیں گے آغوش میں لیکن کہاں یہ مرمریں باہیں کہاں ایسی کمر ہوگی محبت ہے کہاں جب ان سے پوچھا ہنس کے یوں بولے یہاں ہوگی وہاں ہوگی ادھر ہوگی ادھر ہوگی کبھی تو داد آئے گی مری خاطر بھی ...

    مزید پڑھیے

    قہر برسا آسماں سے تب پشیمانی ہوئی

    قہر برسا آسماں سے تب پشیمانی ہوئی بھول بیٹھے ہم خدا کو ہم سے نادانی ہوئی کیا حسیں رونق یہاں تھی کس قدر آباد تھا آج اپنے شہر کو دیکھا تو حیرانی ہوئی جی رہی ہیں خوف کے سائے میں وہ ان دنوں صورتیں دنیا میں تھیں جو جانی پہچانی ہوئی ہو گئے ہیں مندر و مسجد کے دروازے بھی بند ساری دنیا ...

    مزید پڑھیے