ہمارے حال دل کی تم کو کچھ ایسے خبر ہوگی

ہمارے حال دل کی تم کو کچھ ایسے خبر ہوگی
تمہاری آستیں ہوگی ہماری چشم تر ہوگی


حسیں تو اور بھی آ جائیں گے آغوش میں لیکن
کہاں یہ مرمریں باہیں کہاں ایسی کمر ہوگی


محبت ہے کہاں جب ان سے پوچھا ہنس کے یوں بولے
یہاں ہوگی وہاں ہوگی ادھر ہوگی ادھر ہوگی


کبھی تو داد آئے گی مری خاطر بھی ہونٹھوں پر
کبھی تو شاعری میں عزت اہل ہنر ہوگی


تمہارے نام کی تاثیر ایسی ہے بلالؔ احمد
یقیناً زندگی عشق محمد میں بسر ہوگی