Bilal Saharanpuri

بلال سہارن پوری

بلال سہارن پوری کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ضد پہ ہے دنیا تو ضد پہ تیرا دیوانہ بھی ہے

    ضد پہ ہے دنیا تو ضد پہ تیرا دیوانہ بھی ہے پاؤں میں زنجیر بھی تیری طرف جانا بھی ہے ٹوٹ کر دل نے ہمارے کل تجھے چاہا بھی تھا ٹوٹ کر دل نے ہمارے آج یہ جانا بھی ہے میر صاحب دیکھیے آ کر ہمارے دور میں اب غزل ہے آئینہ اور آئینہ خانہ بھی ہے دیکھ لے جو بھی انہیں وہ چھوڑ دے پینی شراب یہ تری ...

    مزید پڑھیے

    اس سیاست میں میاں آباد ہو جانے کے بعد

    اس سیاست میں میاں آباد ہو جانے کے بعد مر گئے کردار زندہ باد ہو جانے کے بعد ہم سے اچھا کون شاعر تھا یہاں لیکن جناب فکر و فن جاتا رہا استاد ہو جانے کے بعد وعدہ کرتے تھے وفا جب تک پریشاں حال تھے جانے کیوں نظریں بدل لیں شاد ہو جانے کے بعد ناگواری ہے تجھے ماں باپ کے انداز سے سب سمجھ آ ...

    مزید پڑھیے

    روز پوچھے ہے مرے دل کا بیاباں مجھ سے

    روز پوچھے ہے مرے دل کا بیاباں مجھ سے جانے کیوں روٹھ گیا جان بہاراں مجھ سے موت اس وقت مسیحا کی طرح لگتی ہے زندگی ہوتی ہے جب دست و گریباں مجھ سے مرتے دم بھی نہ ہوئی ہائے میسر خلوت ملنے آئے ہیں وہ ہم راہ رقیباں مجھ سے دل کی ہر بات کو لفظوں میں بیاں کرتا ہوں اس لیے رہتے ہیں کچھ لوگ ...

    مزید پڑھیے

    اک برہمن نے کہا ہے میرے حال زار پر

    اک برہمن نے کہا ہے میرے حال زار پر ہو کے مومن مر رہا ہے کیوں بت پندار پر دیکھ کر بارش کی بوندیں سوچتا رہتا ہوں میں رو رہا ہے آسماں بھی آج ہجر یار پر جانے کتنے عاشقوں کی جان کا دشمن ہے یہ جو حسیں ڈمپل پڑا ہے آپ کے رخسار پر ہے مریض عشق تو محبوب کے پہلو میں جا اس مرض کی تو دوا ملتی ...

    مزید پڑھیے

    کچھ نزاکت نہ ہو شوخی نہ ہو انداز نہ ہو

    کچھ نزاکت نہ ہو شوخی نہ ہو انداز نہ ہو حسن وہ حسن کیا جس حسن میں کچھ ناز نہ ہو ظلم کے ساتھ ہے یہ شرط بھی اس ظالم کی آہ نکلے بھی اگر کوئی تو آواز نہ ہو بات جو ہوتی ہے ہونٹوں کو بتا دیتا ہے دل کے جیسا بھی کسی کا کوئی ہم راز نہ ہو میرے صیاد نے یہ سوچ کے پر کاٹ دئے اب قفس میں بھی کہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام