Barqi Azmi

برقی اعظمی

دلی میں مقیم پرگو شاعر، آل انڈیا ریڈیو کی فارسی سروس سے وابستہ رہے

Poet based in Delhi, works for the Persian service of All India Radio

برقی اعظمی کی غزل

    دیکھ کر اس کو نہیں ہوش میں آیا جاتا

    دیکھ کر اس کو نہیں ہوش میں آیا جاتا خود بخود دل میں ہے اک شخص سمایا جاتا اس کے دیدار کی پیاسی تھیں نگاہیں اس کی کاش بیمار محبت نہ ستایا جاتا ہم تو ہر حال میں راضی بہ رضا تھے لیکن مان جاتا بہ خوشی وہ تو منایا جاتا جس نے نا وقت بجھا دی مری شمع امید مجھ سے وہ وعدہ شکن کیسے بھلایا ...

    مزید پڑھیے

    تم آ رہے ہو کہ جا رہے ہو

    تم آ رہے ہو کہ جا رہے ہو بتاؤ کیوں مسکرا رہے ہو یہ کیسا جلوہ دکھا رہے ہو نگاہ و دل میں سما رہے ہو کرو گے کیا خاک خانۂ دل نظر سے بجلی گرا رہے ہو ملے گا کیا ایسا کر کے تم کو کیوں مجھ کو ناحق ستا رہے ہو ہے عارضی کر و فر تمہارا یہ جشن جو تم منا رہے ہو منائے گا خیر اپنی کب تک جسے تم اب ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہیں آج بالائے بام اللہ اللہ

    وہ ہیں آج بالائے بام اللہ اللہ مئے عشق کا لے کے جام اللہ اللہ مجھے کر دیا خود سے بے خود انہوں نے نگاہوں سے دے کر پیام اللہ اللہ یہ میرے لئے مژدۂ جاں فزا ہے ملیں گے وہ اب صبح و شام اللہ اللہ نہ ہوگا تمہیں تشنہ کامی کا شکوہ وہ دے کر گئے یہ پیام اللہ اللہ رہیں اپنے وعدے پہ ثابت قدم ...

    مزید پڑھیے

    مشتہر نام کرو تم مرا اخباروں میں

    مشتہر نام کرو تم مرا اخباروں میں میں تو شامل ہوں محبت کے گنہ گاروں میں مر کے بھی زندۂ جاوید ہیں فن کار عظیم جو نظر آتے ہیں تاریخ کے شہ پاروں میں وقت کے ساتھ بدل جاتے ہیں جن کے اطوار مجھے شامل نہ کرو ایسے قلم کاروں میں لوگ اب گھر سے نکلتے ہوئے یوں ڈرتے ہیں نذر دہشت کہیں ہو جائیں ...

    مزید پڑھیے

    در بدر پھرتا تھا جب تب تجھے آباد کیا

    در بدر پھرتا تھا جب تب تجھے آباد کیا کیا بگاڑا تھا ترا کیوں مجھے برباد کیا جس طرح کرتا ہے تو خون تمنا میرا کیا کبھی میں نے بھی ایسے تجھے ناشاد کیا زخم جو تو نے دئے تھے ہیں ابھی تک تازہ جب چلی سرد ہوا میں نے تجھے یاد کیا اس سے بہتر تھا کہ تو قید ہی رکھتا مجھ کو پر کتر کر مرا کیوں ...

    مزید پڑھیے

    اس کی دزدیدہ نگاہی دیکھنا اچھا لگا

    اس کی دزدیدہ نگاہی دیکھنا اچھا لگا بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا جس کی تصویر تصور ذہن میں محفوظ ہے جادۂ الفت میں اس کو ڈھونڈھنا اچھا لگا گھولنا کانوں میں رس شیرینئ گفتار سے روح پرور اس کا ہنسنا بولنا اچھا لگا مرتعش ہوتا ہے جس کو دیکھ کر تار نفس اس کا زلف خم بہ خم کا ...

    مزید پڑھیے

    چل رہے ہیں وہ ایسی شان سے آج

    چل رہے ہیں وہ ایسی شان سے آج جیسے آئے ہوں آسمان سے آج آستیں میں جو ان کی تھا کل تک تیر نکلا ہے وہ کمان سے آج شمع کے ارد گرد پروانے ہاتھ دھوئیں نہ اپنی جان سے آج اپنا سب کچھ لٹا کے ہوش آیا شیخ جی مل رہے ہیں خان سے آج گل کھلائیں گے کیا ابھی کچھ اور لگ رہے ہیں وہ مہربان سے آج کر رہے ...

    مزید پڑھیے

    انسانیت نہ جس میں ہو وہ آدمی نہیں

    انسانیت نہ جس میں ہو وہ آدمی نہیں جس میں حضور قلب نہ ہو بندگی نہیں جس میں جنون شوق نہ ہو عاشقی نہیں دل کا معاملہ ہے کوئی دل لگی نہیں رہتا ہے میرے درپئے آزار پھر بھی وہ اس سے اگرچہ میری کوئی دشمنی نہیں راتوں کی نیند دن کا سکوں ہو گیا حرام پوچھا جو کب ملو گے تو بولا کبھی ...

    مزید پڑھیے

    دیکھا تھا جو بھی خواب میں اب کیا ہے کچھ نہیں

    دیکھا تھا جو بھی خواب میں اب کیا ہے کچھ نہیں اس حسن اور شباب میں اب کیا ہے کچھ نہیں میرے لیے تو جیسے وہ کاغذ کا پھول تھا اس خوش نما گلاب میں اب کیا ہے کچھ نہیں اب ہیں کتاب زیست کے اوراق منتشر اس کے ہر ایک باب میں اب کیا ہے کچھ نہیں مجھ کو دکھا رہا تھا ابھی تک وہ سبز باغ ہے زندگی ...

    مزید پڑھیے

    کر کے اسیر غمزہ و ناز و ادا مجھے

    کر کے اسیر غمزہ و ناز و ادا مجھے اے دل نواز تو نے یہ کیا دے دیا مجھے جانا تھا اتنی جلد تو آیا تھا کس لئے ایک ایک پل ہے ہجر کا صبر آزما مجھے بجھنے لگی ہے شمع شبستان آرزو اب سوجھتا نہیں ہے کوئی راستا مجھے آنکھیں تھیں فرش راہ تمہارے لئے سدا تم آس پاس ہو یہیں ایسا لگا مجھے یہ درد دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5