دیکھ کر اس کو نہیں ہوش میں آیا جاتا
دیکھ کر اس کو نہیں ہوش میں آیا جاتا خود بخود دل میں ہے اک شخص سمایا جاتا اس کے دیدار کی پیاسی تھیں نگاہیں اس کی کاش بیمار محبت نہ ستایا جاتا ہم تو ہر حال میں راضی بہ رضا تھے لیکن مان جاتا بہ خوشی وہ تو منایا جاتا جس نے نا وقت بجھا دی مری شمع امید مجھ سے وہ وعدہ شکن کیسے بھلایا ...