اس کی دزدیدہ نگاہی دیکھنا اچھا لگا
اس کی دزدیدہ نگاہی دیکھنا اچھا لگا
بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا
جس کی تصویر تصور ذہن میں محفوظ ہے
جادۂ الفت میں اس کو ڈھونڈھنا اچھا لگا
گھولنا کانوں میں رس شیرینئ گفتار سے
روح پرور اس کا ہنسنا بولنا اچھا لگا
مرتعش ہوتا ہے جس کو دیکھ کر تار نفس
اس کا زلف خم بہ خم کا کھولنا اچھا لگا
دل سے دل کو راہ ہوتی ہے یہ ہے اس کا ثبوت
جاتے جاتے اس کا مڑ کر دیکھنا اچھا لگا
وجد آور تھا گل و بلبل کا ربط باہمی
غنچہ و گل سے چمن میں کھیلنا اچھا لگا
ہے جہان رنگ و بو میں حسن جس کا انتخاب
اس کا ہونا بزم میں جلوہ نما اچھا لگا
میرے سینے میں دھڑکتا ہے دل درد آشنا
اس لیے ٹوٹے ہوئے دل جوڑنا اچھا لگا
منعکس ہر چیز میں ہوتا ہے برقیؔ جس کا عکس
اس کا چہرہ آئنہ در آئنہ اچھا لگا