Avinash Pandey

اویناش پانڈے

  • 1987

اویناش پانڈے کی غزل

    ہم کو آہ و بکا نہیں کرنا

    ہم کو آہ و بکا نہیں کرنا ان کو وعدہ وفا نہیں کرنا ہم پہ الزام ہے اداسی کا رد اس الزام کا نہیں کرنا تجھ سے بے شک ہمیں بچھڑنا ہے پر تیرا دل برا نہیں کرنا شیخ جی رند کو نہ سمجھائیں اس کو کیا کرنا کیا نہیں کرنا عاشقی دل لگی کا ساماں ہے ان کو قیدی رہا نہیں کرنا

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے جن کی اشک نکلتے نہیں وہ لوگ

    آنکھوں سے جن کی اشک نکلتے نہیں وہ لوگ رونے لگیں اگر تو سنبھلتے نہیں وہ لوگ وہ لوگ جن سے درد کا رشتہ تھا استوار دنیا بدل گئی ہے بدلتے نہیں وہ لوگ آباد جن کے دم سے ہوئے کوہ اور دشت کیا ہوتا گر گھروں سے نکلتے نہیں وہ لوگ وہ جن پے چڑھ گیا کبھی درد و الم کا رنگ بزم طرب کے رنگ میں ڈھلتے ...

    مزید پڑھیے

    وصل کی ضد سے اٹھیں ہجر کو رویا نہ کریں

    وصل کی ضد سے اٹھیں ہجر کو رویا نہ کریں بیش قیمت ہیں یہ لمحے انہیں کھویا نہ کریں ناصحا اور بتا ہم کو کہ کیا کیا نہ کریں دن میں سویا نہ کریں رات کو جاگا نہ کریں منزل ذکر رخ یار سے آگے کچھ ہو ہم سے تو ہو نہیں سکتا اسے سوچا نہ کریں ہم کو رہنا ہے اسی قریۂ کم نظراں میں سخت مشکل ہے یہاں ...

    مزید پڑھیے

    اب انتشار کی حسرت نہیں خرابے کو

    اب انتشار کی حسرت نہیں خرابے کو جو آ رہے ہو تو آؤ یہ گھر بسانے کو ترا وجود مری ذات کے لئے کیا ہے خدا کا آسرا جیسے کسی ابھاگے کو زمانے بھر کے مسائل میں ایسے الجھے ہیں ہمارے حال کا کچھ غم نہیں ہمارے کو خط اس کو لکھتے اگر خط میں اس کو کیا لکھتے روانہ ہم نے تہی کر دیا لفافے کو گئی ...

    مزید پڑھیے

    عقل جس پہلو سے چاہے زیست سمجھائے اسے

    عقل جس پہلو سے چاہے زیست سمجھائے اسے دل کا یہ عالم کہ ہر لمحے سے خوف آئے اسے دشت کا راہی بھٹک کر آ گیا ہے شہر میں قیس کوئی ہو تو اپنے ساتھ لے جائے اسے سر بہ زانو یاد کا زندانی ہے بیٹھا ہوا کوئی میٹھی یاد آئے آ کے سہلائے اسے یہ ہی سب کو درس دیتا ہے قرار و صبر کا یہ ہی بیکل ہو اٹھے ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے جسم کا سایہ پڑا نہیں ہوگا

    تمہارے جسم کا سایہ پڑا نہیں ہوگا دیار غم میں اجالا ہوا نہیں ہوگا ذرا سی بات سمجھنے میں ایک عمر لگی وہ خود پرست ہے وہ با وفا نہیں ہوگا بہت خموش نفس تھا گزرنے والا بھی سو اس کی موت کا شہرہ ہوا نہیں ہوگا ترے خیال کا بادل برس گیا تھا وہاں سو جسم و جان کا صحرا تپا نہیں ہوگا اسے یقین ...

    مزید پڑھیے

    نہ جانے تیرے میرے درمیان اب کیا ہے (ردیف .. ن)

    نہ جانے تیرے میرے درمیان اب کیا ہے خلا سی پہلے کوئی شے تھی اب خلا بھی نہیں تیرا خیال یہ سچ ہے ہمیں نہیں آیا مگر خیال میں کوئی تیرے سوا بھی نہیں جنوں کے نام پہ کاغذ کیے گئے کالے دماغ کار جنوں کی طرف گیا بھی نہیں

    مزید پڑھیے

    یاد کرنے کو یوں تو کیا کچھ ہے (ردیف .. )

    یاد کرنے کو یوں تو کیا کچھ ہے کب ہمارا جیا ہوا کچھ ہے اور تو کچھ نہیں ہمارے پاس پر تمہارا چھوا ہوا کچھ ہے ایک ہی واقعہ تھا پھر بھی یاد تم کو کچھ مجھ کو دوسرا کچھ ہے اتنا ماہر ہے دنیا داری میں سوچتا کچھ ہے بولتا کچھ ہے اپنی پلکوں کو موند لے ناداں سامنے کچھ ہے دیکھتا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    کسی بت کا یہ دل شیدا نہیں ہے

    کسی بت کا یہ دل شیدا نہیں ہے ہمارے سر میں یہ سودا نہیں ہے خدا کیا ہے یہ بتلانا کٹھن تھا سو بتلایا کہ وہ کیا کیا نہیں ہے تم ایماں لاؤ وہ رستہ سرل ہے سرل تحقیق کا رستہ نہیں ہے خدا ہوتا یہ میں بھی چاہتا ہوں میرا چاہا خدا کرتا نہیں ہے خدا کیا ہے یہ موسیٰ نے بتایا سنائی دیتا ہے دکھتا ...

    مزید پڑھیے

    رقص کرتے ہیں مری آنکھ میں منظر کیا کیا

    رقص کرتے ہیں مری آنکھ میں منظر کیا کیا دیکھتا رہتا ہوں میں خواب کے باہر کیا کیا وقت ظالم نے بھلا دیں ہمیں کیسی باتیں ہائے ماضی کے خزینے میں تھے گوہر کیا کیا اک ترے نام کا آنا تھا زباں پر اور بس ہم پہ برسے ہیں ہر اک سمت سے پتھر کیا کیا گھر سے باہر کو نکلنا بھی تو گھر آنا بھی دن ...

    مزید پڑھیے