آنکھوں سے جن کی اشک نکلتے نہیں وہ لوگ
آنکھوں سے جن کی اشک نکلتے نہیں وہ لوگ
رونے لگیں اگر تو سنبھلتے نہیں وہ لوگ
وہ لوگ جن سے درد کا رشتہ تھا استوار
دنیا بدل گئی ہے بدلتے نہیں وہ لوگ
آباد جن کے دم سے ہوئے کوہ اور دشت
کیا ہوتا گر گھروں سے نکلتے نہیں وہ لوگ
وہ جن پے چڑھ گیا کبھی درد و الم کا رنگ
بزم طرب کے رنگ میں ڈھلتے نہیں وہ لوگ
عشاق پر زمانے کا یہ جور یہ ستم
ہاتھوں میں اک کلی بھی مسلتے نہیں وہ لوگ
اہل قلم سے شاہ کو ہے مسئلہ تو یہ
قصہ کہانیوں سے بہلتے نہیں وہ لوگ