یاد کرنے کو یوں تو کیا کچھ ہے (ردیف .. )
یاد کرنے کو یوں تو کیا کچھ ہے
کب ہمارا جیا ہوا کچھ ہے
اور تو کچھ نہیں ہمارے پاس
پر تمہارا چھوا ہوا کچھ ہے
ایک ہی واقعہ تھا پھر بھی یاد
تم کو کچھ مجھ کو دوسرا کچھ ہے
اتنا ماہر ہے دنیا داری میں
سوچتا کچھ ہے بولتا کچھ ہے
اپنی پلکوں کو موند لے ناداں
سامنے کچھ ہے دیکھتا کچھ ہے
اندروں روز مجھ سے کہتا ہے
جیتے جانے سے مدعا کچھ ہے ؟
موت جب آئی تب ہوا معلوم
بجھتی آنکھوں میں خواب سا کچھ ہے
اس کو جب دیکھتے ہوئے دیکھا
تب کھلا ہم پہ دیکھنا کچھ ہے
سوچ لیتے ہیں اس کو وقت بہ وقت
جیتے رہنے میں فائدہ کچھ ہے
تم نے دیکھا ہے حال دنیا کا
تم کو لگتا ہے کیا خدا کچھ ہے ؟