کسی بت کا یہ دل شیدا نہیں ہے
کسی بت کا یہ دل شیدا نہیں ہے
ہمارے سر میں یہ سودا نہیں ہے
خدا کیا ہے یہ بتلانا کٹھن تھا
سو بتلایا کہ وہ کیا کیا نہیں ہے
تم ایماں لاؤ وہ رستہ سرل ہے
سرل تحقیق کا رستہ نہیں ہے
خدا ہوتا یہ میں بھی چاہتا ہوں
میرا چاہا خدا کرتا نہیں ہے
خدا کیا ہے یہ موسیٰ نے بتایا
سنائی دیتا ہے دکھتا نہیں ہے
یہی تعریف ہے اس کی کہ اس کو
کسی نے آج تک دیکھا نہیں ہے
خدا کے عشق میں ہو حمد لکھو
کسی نے بھی تمہیں روکا نہیں ہے
ازل سے علم ہے ایماں کا دشمن
بہت کچھ جاننا اچھا نہیں ہے
خرد مندوں پہ اس کو چھوڑ پیارے
جنوں یہ مسئلہ تیرا نہیں ہے