Aslam Noor Aslam

اسلم نور اسلم

اسلم نور اسلم کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    کرب جدائی آنکھوں میں آنے نہیں دیا

    کرب جدائی آنکھوں میں آنے نہیں دیا بیکار آنسوؤں کو بھی جانے نہیں دیا میں نے نکل کے خود سے بنایا تجھے خدا تو نے عقیدتوں کو نبھانے نہیں دیا کچھ دان مانگ لیتا مگر رات دل نے بھی سوئی ہوئی پری کو جگانے نہیں دیا ہوتی قبول اس کے سوا کس کی رہبری دل نے ہی انقلاب اٹھانے نہیں دیا آنکھیں ...

    مزید پڑھیے

    بدل دیے ہیں مکمل نصاب اب کے سے

    بدل دیے ہیں مکمل نصاب اب کے سے پڑھی ہے درد کی ایسی کتاب اب کے سے کہا ہے باد صبا نے کہ بے قرار ہیں وہ چلو کہ کوئی تو آیا جواب اب کے سے گھٹن یہ سینے کی گھٹتی نظر نہیں آتی جڑے ہیں کیسے نہ جانے حساب اب کے سے یہ کون پوچھے گا ہم سے کہاں کسے فرصت جو دریا دل تھے ہوئے کیوں سراب اب کے ...

    مزید پڑھیے

    لبوں پر تشنگی آنکھوں میں ہے برسات کا عالم

    لبوں پر تشنگی آنکھوں میں ہے برسات کا عالم کہ تنہا کیسے گزرے گا بتا جذبات کا عالم سفر خوشبو بنے اور راستے آسان ہو جائیں نگاہوں میں سما جائے جو تیری ذات کا عالم بلندی پر کھڑے ہو کر میاں حیران سے کیوں ہو سمجھ میں آ گیا شاید انوکھی مات کا عالم جدا ہونا رگ جاں سے بھلا آسان ہی کب ...

    مزید پڑھیے

    موج غم حیات شرابور کر گئی

    موج غم حیات شرابور کر گئی خاموش دھڑکنوں میں بڑا شور کر گئی بے خود سا ہو گیا تھا میں رقص و سرور میں اور اس کی ہم نوائی مجھے مور کر گئی میں ہو کے با وفا بھی تو اک بے وفا رہا نظروں میں میری مجھ کو ہی وہ چور کر گئی سمٹی سی لڑکی دے گئی پیغام آخرش نازک کلائی اس کی بھی کچھ زور کر گئی مجھ ...

    مزید پڑھیے

    خموشیوں میں بہت سے سوال لایا ہے

    خموشیوں میں بہت سے سوال لایا ہے شکایتوں کے لئے رخ نکال لایا ہے یہ کہہ کے اس نے مجھے حیرتوں میں ڈال دیا وہ میرے بیتے ہوئے ماہ و سال لایا ہے ذرا سی دیر میں صدیوں کا بن گیا ضامن یہ کس مزاج کا حرف کمال لایا ہے اب اس کے آگے تمہیں حیرتیں بتاؤں بھی کیا خوشی کا لمحہ بھی رنج و ملال لایا ...

    مزید پڑھیے

تمام

6 نظم (Nazm)

    عزم

    یاد نے اپنے پنکھ پھر سے کھول لیے ایک نئی اڑان کے لیے دور بہت دور فلک کے اس کونے پر جہاں ایک ایسی بستی ہے جس کی فضا میں انگنت رنگین نظارے بکھرے ہوئے ہیں جن کو صرف چھو کے روح ان بلندیوں کا سفر طے کرتی ہے جس کی آس مجھے بھی ہے اور تمہیں بھی آؤ میرے ساتھ میں تمہیں وہ سرگوشیاں سناؤں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بے تابی

    کبھی کبھی اکثر تمہاری یاد کا پہلو بڑا بے چین کرتا ہے سکوں مجھ کو نہیں آتا تمہاری یاد آتی ہے ذرا رنجور کرتی ہے ذرا خاموش رہتا ہوں ذرا سا شور سنتا ہوں سمجھ میں کچھ نہیں آتا بڑا بے چین رہتا ہوں ہوا بھی کچھ نہیں کہتی صبا بھی چپ ہی رہتی ہے ندا اکثر گلے کے آخری نکڑ تلک آ کر بہت دھیرے سے ...

    مزید پڑھیے

    تم ہی بتاؤ

    تمہاری تحریر پڑھتے پڑھتے کہیں کہیں پہ اٹک رہا ہوں کہیں پہ لکھا ہے تم نے شاید کہ میرے بارے نہ اتنا سوچ وہ شاید کہ سوچو ہی لکھا ہوگا کہیں کہیں پہ لکھا ہے تم نے کہ مجھ سے دور رکھو ذرا تم یقیناً وہ دوری ہی لکھا ہوگا کہیں پہ یہ بھی لکھا ہے تم نے میں اپنی منزل تلا لوں اب وہ شاید تلاش ہی ...

    مزید پڑھیے

    کپس

    چائے کا ایک سپ لگاتے ہی اس کے ہونٹوں کی یاد تازہ ہوئی کپ بورڈ میں رکھے سلیقے سے چائے کے کپس جن پہ اس نے اپنے ہونٹوں کے لمس یہ کہہ کر چھوڑے تھے کہ سنو جاناں انہیں تم جب بھی اپنے خوبصورت ہونٹوں سے لگاؤ گے مجھے اپنی سانسوں میں پاؤ گے

    مزید پڑھیے

    سبق

    کہیں کہیں پہ ہری سی شاخیں ہیں اپنے غنچوں پہ مسکراتی کہیں کہیں پہ ہیں سوکھے پتے اداسیوں کے سبق سناتے کہیں کہیں پہ گلوں پہ بھنورے محبتوں کی کہانی لکھتے کہیں کہیں پہ گلاب عشق کے کتاب دل میں ہیں سوکھے ملتے کہیں پہ دریا کہیں پہ صحرا کہیں بہاریں کہیں خزائیں کہیں تماشا کہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام