تم ہی بتاؤ

تمہاری تحریر پڑھتے پڑھتے
کہیں کہیں پہ اٹک رہا ہوں
کہیں پہ لکھا ہے تم نے شاید
کہ میرے بارے نہ اتنا سوچ
وہ شاید کہ سوچو ہی لکھا ہوگا
کہیں کہیں پہ لکھا ہے تم نے
کہ مجھ سے دور رکھو ذرا تم
یقیناً وہ دوری ہی لکھا ہوگا
کہیں پہ یہ بھی لکھا ہے تم نے
میں اپنی منزل تلا لوں اب
وہ شاید تلاش ہی لکھا ہوگا
مگر یہ سارے ہی لفظ ہیں دھندلے
کہ لکھتے لکھتے تمہاری آنکھوں سے
درد کے قطرے چھلک رہے تھے
مجھے بتاؤ کہ ایسے ادھورے
لکھے ہیں تو
میں ایسے کیسے
حقیقتوں کا رنگ دے دوں
تم ہی بتاؤ
یہ کیسے ہوگا