عزم
یاد نے اپنے پنکھ پھر سے کھول لیے ایک نئی اڑان کے لیے دور بہت دور فلک کے اس کونے پر جہاں ایک ایسی بستی ہے جس کی فضا میں انگنت رنگین نظارے بکھرے ہوئے ہیں جن کو صرف چھو کے روح ان بلندیوں کا سفر طے کرتی ہے جس کی آس مجھے بھی ہے اور تمہیں بھی آؤ میرے ساتھ میں تمہیں وہ سرگوشیاں سناؤں کبھی ...