عاصم تنہا کی غزل

    تمہارے شہر میں کیوں خامشی ہے

    تمہارے شہر میں کیوں خامشی ہے یہاں ہر آنکھ میں کیسی نمی ہے کہیں سے ڈھونڈ کر لاؤ وہ لمحہ ہماری زیست میں جس کی کمی ہے ترا معصوم لہجہ کون بھولے ترا تو بولنا ہی سادگی ہے کہیں سورج نظر آتا نہیں ہے حکومت شہر میں اب دھند کی ہے کسی کو جان دینے پر مسرت کسی کو جان لینے کی خوشی ہے جدائی ...

    مزید پڑھیے

    دلوں کی خاک اڑنے سے تمہیں کیا فرق پڑتا ہے

    دلوں کی خاک اڑنے سے تمہیں کیا فرق پڑتا ہے کسی کے جینے مرنے سے تمہیں کیا فرق پڑتا ہے تمہارے گھر کے رستے کی اداسی ختم ہو جائے مجھے گھر تک بلانے سے تمہیں کیا فرق پڑتا ہے تمہیں اچھی نہیں لگتیں مری خوشیاں بتاؤ کیوں مرے ہنسنے ہنسانے سے تمہیں کیا فرق پڑتا ہے تمہیں تو چھت میسر ہے ...

    مزید پڑھیے

    ملنے کا امکان بنائے بیٹھے ہو

    ملنے کا امکان بنائے بیٹھے ہو کس کو دل اور جان بنائے بیٹھے ہو برسیں آخر بارش جیسے کیوں آنکھیں تم بادل مہمان بنائے بیٹھے ہو دشت کی خاک سمیٹی میں نے پلکوں سے گھر اپنا دالان بنائے بیٹھے ہو کس کے آنے کی امید میں آخر یوں رستے کو گلدان بنائے بیٹھے ہو کون کسی کی یاد بھلائی جانے کو تم ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ رہے تھے کہ اب آسمان برسے گا

    سمجھ رہے تھے کہ اب آسمان برسے گا یہ سوچ کب تھی کہ وہ مہربان برسے گا وہ وقت دور نہیں جب زمین والوں پر مکان ٹوٹے گا اور لا مکان برسے گا تمہارے ظلم کی آندھی میں سر اٹھاتے ہوئے تمہارے سر پہ ہر اک بے زبان برسے گا گمان کہتا ہے میرا کہ ایک دن مجھ پر تری وفا تری چاہت کا مان برسے گا کسی ...

    مزید پڑھیے

    صبح مٹی ہے شام ہے مٹی

    صبح مٹی ہے شام ہے مٹی یعنی اپنا مقام ہے مٹی کس جگہ پر کروں بسیرا میں جو بھی ہے وہ قیام ہے مٹی دائمی کچھ نہیں ہے رہنے کو جس کو دیکھو دوام ہے مٹی اب تو آ اور تو سنبھال اسے دیکھ لے یہ غلام ہے مٹی لغزش زندگی سے علم ہوا موت کا ہی پیام ہے مٹی میں نے دفنا دیا ہے خواہش کو کیونکہ خواہش ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی درد کے ماروں کی طرف دیکھتا ہوں

    جب کبھی درد کے ماروں کی طرف دیکھتا ہوں میں حقیقت میں ستاروں کی طرف دیکھتا ہوں ڈوبتا ہوں تو مجھے ہاتھ کئی ملتے ہیں کتنی حسرت سے کناروں کی طرف دیکھتا ہوں چادریں ان کو میسر ہیں مگر مجھ کو نہیں میں تو سردی میں مزاروں کی طرف دیکھتا ہوں کیوں روانی لیے آیا ہے یہاں پر دریا فکر ہوتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    عجب سی گرد جمی ہے یہاں فضاؤں میں

    عجب سی گرد جمی ہے یہاں فضاؤں میں کہ جیسے دھند ملی ہو کہیں ہواؤں میں جو منزلوں کے نشانات دے رہی ہیں تمہیں ہماری گونج بھی شامل ہے ان صداؤں میں کسی کے ہجر میں آنکھیں نکھر گئیں اپنی یہ بھیگ بھیگ کے ڈوبی رہی دعاؤں میں انہی کے یاد میں رہتا ہے چاند بھی شاداں وہ جن کی خوشبو ابھی تک ہے ...

    مزید پڑھیے

    یہ وہم تھا مرا یا پھر ہوا کا جھونکا تھا

    یہ وہم تھا مرا یا پھر ہوا کا جھونکا تھا تھا محو خواب اٹھایا بلا کا جھونکا تھا اکھاڑ پھینکا ہے جس نے درخت کو جڑ سے وہ ظلمتوں کے نگر کی انا کا جھونکا تھا مری صدا ترے کانوں تلک جو پہنچی تھی قصوروار برابر ہوا کا جھونکا تھا طواف کرنے جو آیا تھا رات چپکے سے گمان کہتا ہے تشنہ صدا کا ...

    مزید پڑھیے

    میں کیا کہوں کہ یہ کیونکر اداس رہتا ہے

    میں کیا کہوں کہ یہ کیونکر اداس رہتا ہے تمہارے بعد تو دل محو یاس رہتا ہے میں کیا کروں گا بھلا زیست بن ترے جاناں کہیں رہوں میں یہ دل بد حواس رہتا ہے نہ جانے کیسے اذیت سمیٹتا ہی رہا وفا شناس جو دل کی اساس رہتا ہے میں کیوں کہوں کہ میں تنہا ہوں ہجر کا مارا وہ بن کے خوشبو یہیں آس پاس ...

    مزید پڑھیے

    زندہ رہتے ہوئے زندگی چھوڑ دی

    زندہ رہتے ہوئے زندگی چھوڑ دی اک خوشی کے لیے ہر خوشی چھوڑ دی اس نے تاریکیوں میں جو چھوڑا مجھے میں نے ایسا کیا روشنی چھوڑ دی ایسا چھوڑا کہ سارا جہاں لٹ گیا ہاں میں زندہ رہا عاشقی چھوڑ دی میں تو پتھر نہیں آدمی ہوں میاں کیوں مرے نام کی دشمنی چھوڑ دی رنج و غم سے ملایا تھا تو نے ...

    مزید پڑھیے