سمجھ رہے تھے کہ اب آسمان برسے گا

سمجھ رہے تھے کہ اب آسمان برسے گا
یہ سوچ کب تھی کہ وہ مہربان برسے گا


وہ وقت دور نہیں جب زمین والوں پر
مکان ٹوٹے گا اور لا مکان برسے گا


تمہارے ظلم کی آندھی میں سر اٹھاتے ہوئے
تمہارے سر پہ ہر اک بے زبان برسے گا


گمان کہتا ہے میرا کہ ایک دن مجھ پر
تری وفا تری چاہت کا مان برسے گا


کسی کی آس میں تنہا جو دیپ جلتا ہے
اسے بجھانے کو اک امتحان برسے گا