میں کیا کہوں کہ یہ کیونکر اداس رہتا ہے
میں کیا کہوں کہ یہ کیونکر اداس رہتا ہے
تمہارے بعد تو دل محو یاس رہتا ہے
میں کیا کروں گا بھلا زیست بن ترے جاناں
کہیں رہوں میں یہ دل بد حواس رہتا ہے
نہ جانے کیسے اذیت سمیٹتا ہی رہا
وفا شناس جو دل کی اساس رہتا ہے
میں کیوں کہوں کہ میں تنہا ہوں ہجر کا مارا
وہ بن کے خوشبو یہیں آس پاس رہتا ہے
میں بن کے اس کی تمنا اڑا پھروں تنہا
وہ بن کے میری وفا کا لباس رہتا ہے