یہ وہم تھا مرا یا پھر ہوا کا جھونکا تھا
یہ وہم تھا مرا یا پھر ہوا کا جھونکا تھا
تھا محو خواب اٹھایا بلا کا جھونکا تھا
اکھاڑ پھینکا ہے جس نے درخت کو جڑ سے
وہ ظلمتوں کے نگر کی انا کا جھونکا تھا
مری صدا ترے کانوں تلک جو پہنچی تھی
قصوروار برابر ہوا کا جھونکا تھا
طواف کرنے جو آیا تھا رات چپکے سے
گمان کہتا ہے تشنہ صدا کا جھونکا تھا
جو میرے ساتھ رہا بن کے سائباں تنہاؔ
وہ میری ماں کے لبوں کی دعا کا جھونکا تھا