Arsh Siddiqui

عرش صدیقی

عرش صدیقی کی غزل

    تھا بہت بے درد لیکن حوصلہ دیتا رہا

    تھا بہت بے درد لیکن حوصلہ دیتا رہا وہ مجھے ہر شب نئے گھر کا پتہ دیتا رہا میں اسے ڈھونڈا کیا جسموں کی جنت میں مگر وہ مجھے خوابوں میں ملنے کی سزا دیتا رہا کب اسے رکنے کی فرصت تھی غرور حسن میں میں تعاقب میں رواں تھا میں صدا دیتا رہا جل رہا تھا خود ہی بے مائیگی کی آگ میں میں اسی دامن ...

    مزید پڑھیے

    بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا

    بیٹھا ہوں وقف ماتم ہستی مٹا ہوا زہر وفا ہے گھر کی فضا میں گھلا ہوا خود ان کے پاس جاؤں نہ ان کو بلاؤں پاس پایا ہے وہ مزاج کہ جینا بلا ہوا اپنی زباں کو آج وہ تاثیر ہے نصیب جس کو خدائے حسن کہا وہ خدا ہوا اس پر غلط ہے عشق میں الزام دشمنی قاتل ہے میرے حجلۂ جاں میں چھپا ہوا جاں ہے تو ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ہونے کا دکھ سہنے میں ہے

    زندگی ہونے کا دکھ سہنے میں ہے زور دریا کا فقط بہنے میں ہے رک گئے تو دیکھنے آئیں گے لوگ عافیت اب گھومتے رہنے میں ہے کہہ رہے ہیں لوگ اس سے بات کر جیسے وہ ظالم مرے کہنے میں ہے چھو لیا تھا درد کی زنجیر کو وہ بھی اب شامل مرے کہنے میں ہے عرشؔ وہ اپنی خدائی میں کہاں بات جو اس کو خدا ...

    مزید پڑھیے

    یوں نہ کوئی تری محفل میں پریشاں ہو جائے

    یوں نہ کوئی تری محفل میں پریشاں ہو جائے جیسے آواز صبا دشت میں حیراں ہو جائے منتظر ہیں مری آہٹ کی بلائیں کتنی ایک مشکل تو نہیں ہے کہ جو آساں ہو جائے چاک دامن ہی زمانے سے نہیں ہوتا رفو اور اگر سینہ کبھی چاک گریباں ہو جائے پیچ در پیچ ہے یوں سلسلۂ زلف حیات ہاتھ لگتے ہی جو کچھ اور ...

    مزید پڑھیے

    گلشن کا ثنا خواں ہوں بیاباں میں پڑا ہوں

    گلشن کا ثنا خواں ہوں بیاباں میں پڑا ہوں طائر ہوں مگر گوشۂ زنداں میں پڑا ہوں ہوں منتظر قافلۂ مصر تمنا یوسف ہوں ابھی چاہ بیاباں میں پڑا ہوں ملتا نہیں بازار سے پیراہن یوسف یعقوب ہوں تاریکئ کنعاں میں پڑا ہوں آنکھوں پہ ہے اک منظر کم دیدہ کا پردہ میں کب سے تری یاد کے زنداں میں پڑا ...

    مزید پڑھیے

    وقت کا جھونکا جو سب پتے اڑا کر لے گیا

    وقت کا جھونکا جو سب پتے اڑا کر لے گیا کیوں نہ مجھ کو بھی ترے در سے اٹھا کر لے گیا رات اپنے چاہنے والوں پہ تھا وہ مہرباں میں نہ جاتا تھا مگر وہ مجھ کو آ کر لے گیا ایک سیل بے اماں جو عاصیوں کو تھا سزا نیک لوگوں کے گھروں کو بھی بہا کر لے گیا میں نے دروازہ نہ رکھا تھا کہ ڈرتا تھا ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو اب دل کی رہ گزر میں نہیں

    وہ جو اب دل کی رہ گزر میں نہیں وقت کہتا ہے میں سفر میں نہیں میری دیوانگی بھی ختم ہوئی تیرے جلوے بھی اب نظر میں نہیں کیا غم یار کیا خیال بہار آج سودا بھی کوئی سر میں نہیں ہم سا کیا ہوگا کوئی بے ساماں ہائے نام خدا بھی گھر میں نہیں وجہ رسوائی ہے یہاں ہر بات عیب میں کیا ہے جو ہنر ...

    مزید پڑھیے

    دل خوں ہے دل کا حال رقم ہو تو کس طرح

    دل خوں ہے دل کا حال رقم ہو تو کس طرح دل سے قلم کا فاصلہ کم ہو تو کس طرح دل ہے کہیں دماغ کہیں اور ہم کہیں شیرازۂ حیات بہم ہو تو کس طرح کیوں کہیں کہ درد نہیں حاصل حیات پیش نظر جو ہے وہ عدم ہو تو کس طرح دل سے زباں زباں سے چھنی طاقت سخن مائل ادھر مزاج صنم ہو تو کس طرح دل کش بہت ہے ترک ...

    مزید پڑھیے

    سنگ در اس کا ہر اک در پہ لگا ملتا ہے

    سنگ در اس کا ہر اک در پہ لگا ملتا ہے دل کو آوارہ مزاجی کا مزا ملتا ہے جو بھی گل ہے وہ کسی پیرہن گل پر ہے جو بھی کانٹا ہے کسی دل میں چبھا ملتا ہے شوق وہ دام کہ جو رخصت پرواز نہ دے دل وہ طائر کہ اسے یوں بھی مزا ملتا ہے وہ جو بیٹھے ہیں بنے ناصح مشفق سر پر کوئی پوچھے تو بھلا آپ کو کیا ...

    مزید پڑھیے

    پھر اسی شہر کا فسانہ چھیڑ

    پھر اسی شہر کا فسانہ چھیڑ مطربہ طرز عاشقانہ چھیڑ ساز دل سے اٹھا تھا جو اک بار پھر وہی راگ والہانہ چھیڑ گھر ہے تاریک یورش غم سے آج اک آتشیں ترانہ چھیڑ پھر جہاں دل کشی سے ہے محروم زلف ہستی کو مثل شانہ چھیڑ بزم خوف فنا سے ہے بے دم کچھ بہ انداز جاودانہ چھیڑ آج ہر شے سے بد گماں ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5