ہم کہ خاموش ہوئے اہل بیاں دیکھتے ہیں
ہم کہ خاموش ہوئے اہل بیاں دیکھتے ہیں راز انداز تکلم سے عیاں دیکھتے ہیں جان لیوا ہے فریب رہ گلزار طلب نشتر شوق قریب رگ جاں دیکھتے ہیں ہے اسی گھر میں کہیں گوہر امید نہاں سوئے ویرانۂ دل بہر اماں دیکھتے ہیں کیسے بنتا ہے لہو سرخی افسانۂ دل کیسے بنتا ہے قلم نوک سناں دیکھتے ہیں آتش ...