Arifa Shahzad

عارفہ شہزاد

معاصر پاکستانی خواتین شاعرات میں نمایاں، اردو کی استاد

Prominent figure among the contemporary women poets in Pakistan; also a teacher of Urdu

عارفہ شہزاد کی نظم

    تلاش

    دسمبر کے دالان میں اس چمکتی ہوئی آفتابی تمازت کو روح میں اتارے کرن در کرن تم کسے دیکھتی ہو خنک سی ہواؤں کی ان سرسراتی ہوئی انگلیوں میں جو اک لمس محسوس کرنے لگی ہو وہ کیا ہے کوئی واہمہ ہے؟ حقیقت ہے کوئی؟ کہ اک خواب ہے جو سر راہ آ کر ملا ہے شب و روز مصروفیت میں گھری ہو کوئی کام بھی ...

    مزید پڑھیے

    ہابیل چپ ہے

    کب تلک گیہوں ککڑی پیاز اور مسور ہی کھاتے رہیں اپنے اجداد کے سب گناہوں کا بوجھ اب اٹھاتے رہیں ہم جو قابیل قاتل کی اولاد ہیں جس طرح کے بھی ہیں کس کی ایجاد ہیں ہم نے چکھا نہیں کوئی جنت کا پھل ہم نے دیکھا نہیں اپنے اجداد کا کوئی آج اور نہ کل کیوں اتار گئی ہم پہ ایسی ہی بھوک اور ...

    مزید پڑھیے

    ایک دن منایا جانا چاہیے

    ایک دن منایا جانا چاہیے میرا بھی سانس کی بے آواز لہروں پر تیرتی زندگی کے ساتھ بے نشان ساحلوں پر بکھری سیپیوں کے ہم راہ سرد موسموں میں کوچ کر جانے والے پرندوں کے سنگ انجان سر زمینوں پر کسی ان دیکھے رنگ کے پھول کی پتیوں سے پھوٹتی پر اسرار خوشبو کے بازووں میں تم مناتے ہو مدر ڈے اور ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے لفظ

    اب بھی آیتوں کی طرح اترتے ہیں اور دل ان کی ترتیل کرتا رہتا ہے کتاب مکمل ہی نہیں ہوتی

    مزید پڑھیے

    مجھے کیا پڑی ہے

    ہے ساون کی پہلی جھڑی اور زمیں ان گنت آنسوؤں سے دھلی ہے مگر ایک منظر بھی نکھرا نہیں ہے پرندوں کی چہکار میں بھی اداسی گھلی ہے مجھے کیا ضرورت ہے کلیوں کے چہرے پہ مسکان کی چاندنی میں کھلاؤں ہتھیلی پہ آکاش کی آرزو کے ستارے سجاؤں مجھے کیا پڑی ہے بلاؤں بہاروں کے مطرب سکھاؤں انہیں ایک ...

    مزید پڑھیے

    گفتگو نظم نہیں ہوتی ہے

    گفتگو کے ہاتھ نہیں ہوتے مگر ٹٹولتی رہتی ہے در و دیوار پھاڑ دیتی ہے چھت شق کر دیتی ہے سورج کا سینہ انڈیل دیتی ہے حدت انگیز لاوا خاکستر ہو جاتا ہے ہوا کا جسم گفتگو پہلو بدلتی ہے اور زمین آسمان کی جگہ لے لیتی ہے راج ہنس داستانوں میں سر چھپا لیتے ہیں اونٹنیاں دودھ دینا بند کر دیتی ...

    مزید پڑھیے

    یہ دن

    یہی دن تو ازل سے میری قسمت تھا مگر آنکھوں میں صحرا نے بھری وہ ریت سب تاریک لگتا تھا میں کتنے ہی سرابوں اور عذابوں سے تھی گزری خشک ہونٹوں پر دعائیں بھی نہیں تھیں ابھی تو آسماں دیکھا تھا میں نے نشاں تک بھی نہیں تھا بادلوں کا عجب دن ہے سر صحرا ہے وہ جل تھل کہ ہم یوں بھیگتے چھینٹے ...

    مزید پڑھیے

    گرہیں کھلتی نہیں

    کیسی گرہوں میں تار نفس ہے یہ الجھا ہوا ساری پیشانیوں پر لکیروں کا پھیلا ہوا جال ہے اس میں جکڑی گئی مسکراہٹ کہیں دھجیاں چار اطراف اڑنے لگیں کس کا ملبوس ہے ہر نگر ہر گلی خوف ہی خوف ہے اگلی باری ہے کس کی کسی کو پتا تک نہیں منہ چھپائے ہوئے طعنے، دشنام سہتے ہیں جو اجنبی اپنے ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    رت بدلی رے

    موسم باہیں کھول رہا ہے گدرائی ہے شام بسنتی دن چپکے سے دیکھ رہا ہے لمحوں کا اک تھال سنہرا دل نے کیسے تھام رکھا ہے آنچل میں ہے ایک ستارہ جھلمل جھلمل بول رہا ہے دھک دھک دھک دھک ایک ہی بولی دل کا پنجرہ کھول رہی ہے بے چینی کا رقص انوکھا اک اک سر کی تال عجب ہے خوشبو کی بھی آنچ غضب ہے سارا ...

    مزید پڑھیے

    خود کلامی سے پوچھا نہیں

    سرمئی بادلوں کو اڑا لے گئی رس بھری بارشیں کھا گئی اب افق پر ہیں زہراب نیلاہٹیں کاسنی بیل دیوار پر سوئی ہی رہ گئی نرگسی پھول تھے جاگتے رہ گئے چمپئی رنگتوں میں عجب زردیاں گھل گئیں کھیل رنگوں کا ہے اوٹ کاغذ کی ہے ہاتھ کی بے ہنر لرزشیں رنگ کب چن سکیں سوچتے سوچتے آنکھ ساکت ہوئی کون سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3