دیکھ لو گے خود!
درختو! منتظر ہو؟ پانیوں میں جھانکتے کیا ہو؟ کھڑے ہو ساکت و جامد خود اپنے عکس کی حیرانیوں میں گم تکو اک دوسرے کا منہ رہو یوں ایستادہ پانیوں کو کیا یونہی بہتے رہیں گے عکس جو جھلکے گا سطح آب بس آئینہ بن کر جگمگائے گی ہوا جو موج میں آئی تو بس لہروں سے کھیلے گی تمہارے ڈگمگاتے عکس ...