Arifa Shahzad

عارفہ شہزاد

معاصر پاکستانی خواتین شاعرات میں نمایاں، اردو کی استاد

Prominent figure among the contemporary women poets in Pakistan; also a teacher of Urdu

عارفہ شہزاد کی نظم

    ماٹی تیرے رنگ ہیں گہرے

    میں راکھ زدہ مسکراہٹ جنتی ہوں کھنچتی ہیں لکیریں اور نقوش بگڑتے چلے جاتے ہیں تمہاری مسکراہٹ کی طراوت کیوں نہیں جاتی یہ تو اور ہی رنگ کا گارا ہے کس نے گوندھی ہے میری مٹی رنگ ہی نہیں بدلتا میں اپنے رنگ میں تمہارا رنگ ملاتی ہوں نہ میں رہتی ہوں اور نہ تم آوے کا خالی پن قہقہے لگانے ...

    مزید پڑھیے

    ایک سگریٹ تھی

    تیز مہکار پھر لہریے دار تصویر میں ڈھل گئی ایک سگریٹ تھی جل گئی دوسری تیرے ہاتھوں میں آ کے سلگنے لگی راکھ جھڑنے لگی راکھ داں اس نومبر کا بھر جائے گا اور بھی آخر آخر آئے آئے گا راکھ سے اڑتی چنگاریوں سے بھرا ایک دن کب کا سورج کی آنکھوں میں رکھا ہوا رات کے اس کنارے پہ ٹانکا ہوا چاند ...

    مزید پڑھیے

    زمین نہیں جانتی

    میں نے موت کا چہرہ حنوط کر کے مسکراہٹ کے تابوت میں بند کر دیا مرگ فروش گرہوں کا شمار تو سب نے کیا باقی ان دیکھی گرہیں بندھ گئی ہیں میری سانس کی ڈور کے ساتھ انہیں گننے کے لیے سیکھ لیا میں نے راج ہنس سے گیت سات دن میں سبزہ زار میں ٹھہروں گی اور پھر زمین کے آر پار کرن کی صورت جذب ہو ...

    مزید پڑھیے

    سمے ہی کچھ ایسا تھا

    سفید بالوں اور ہیرے کی کنی جیسی آنکھوں والوں کے دل سونے کی ڈلی سے تراشے جاتے ہیں وہ نہیں بولتے مگر چار اطراف چاندی جیسے اجلے لفظ مسکرانے لگتے ہیں وہ سفید بادلوں میں شفافیت کا رنگ بھر دیتے ہیں آسمان کی نیلاہٹ بھر لیتے ہیں آنکھوں میں جذب کر لیتے ہیں سات رنگ زندگی کے تجربے کی آنچ ان ...

    مزید پڑھیے

    لمس جھوٹا نہیں

    وہ تھل کی ریت اڑاتا ہے تو ذرے ہونٹوں پر چپک جاتے ہیں زبان ذائقے کی کڑواہٹ تھوکتی رہ جاتی ہے اور وہ جو بند ہونٹوں کے قفل توڑنا جانتا ہے چھٹی حس مقفل نہیں کر سکتا وہ نہیں جانتا بھنچے ہونٹوں سے چھوا جائے تو زبان ہی نہیں دل بھی کلام کرنے سے انکار کر دیتا ہے اور وہ بھی جو شب و روز کی ...

    مزید پڑھیے

    اسٹیٹس اپ ڈیٹ

    قہقہے لگاتی ہیں انگلیوں کی پوریں اور کبھی ماتم کرنے لگتی ہیں بانٹتی رہتی ہیں لفظوں کے پھیکے میٹھے کڑوے اور ترش ذائقے ہر نئی صبح یادوں کی پٹاری سے نکال لاتی ہیں کوئی جادوئی کبوتر ملی جلی آوازیں ٹکراتی رہتی ہیں آنکھوں کے پردے سے اور پوریں آگے چل پڑتی ہیں چہ می گوئیاں اور ...

    مزید پڑھیے

    دریچہ کھلا ہے

    سنہرا پرندہ نیا ایک سورج پروں میں چھپائے دریچے میں یوں چہچہانے لگا ہے کہ ہر روز آنکھیں وہی نقش پھر ڈھونڈھتی ہیں سنہرا پرندہ ہے شیشے کے اندر کہ شیشے کے باہر کوئی بھی نہیں جانتا ہے وہ عکاس ایسا ہے منظر گھلائے ملائے اگر اس کی تصویر کھینچی گئی تو نہ جانے وہ کیا کچھ دکھائے سنہرا ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں کھوجتی ہیں جو آنکھیں

    تمہیں کھوجتی ہیں جو آنکھیں۔۔۔ تم ان میں کسے دیکھتے ہو؟ کوئی گم شدہ مسکراہٹ۔۔۔ جو دل کے خلاؤں کو بھرنے لگی ہے یا اک دھن کہ جس پر یہ ٹھہری ہوئی منجمد زندگی، رقص کرنے لگی ہے! تمہارے بھی من میں پرندوں کی چہکار پھر سے اترنے لگی ہے؟ کوئی بھولی بسری سی سرگوشی۔۔۔ ہونٹوں پہ کھلنے لگی ...

    مزید پڑھیے

    وہاں میں نہیں تھی

    فقط خالی پنجرہ بدن کا پڑا تھا اور نیم وا ان کواڑوں کی ہر چرچراہٹ میں حیرانیاں بولتی تھیں زمیں کی فضا سے مجھے کس نے باہر ڈھکیلا فلک تک مری دسترس کیوں نہیں تھی نہ جانے میں کب تک خلا میں بھٹکتی رہی تھی وہیں پر منقش دریچوں میں سر سبز بیلیں ستونوں سے لپٹی ہوئی تھیں چمکتے ہوئے چھت کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ کیا مصلحت تھی

    میں آغاز ہستی سے حوا کی صورت ہوں آدم کی خواہش کا اک شاخسانہ زمیں کو بسانے کا بس اک بہانہ! میں روز ابد نیکیوں کا صلہ ہوں نہ جانے میں کیا ہوں گلہ خالق کل سے کیسے کروں میں اسی کی رضا ہوں یہ ہے فخر آدم کہ بس ابن آدم امین خدا ہے قرین خدا ہے مری ہستی کیا ہے فقط واسطہ ہے! یہ تسلیم ہے ہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3