مرے دکھ درد ہر اک آنکھ سے اوجھل پڑے تھے
مرے دکھ درد ہر اک آنکھ سے اوجھل پڑے تھے شکر صد شکر کہ بس روح پہ ہی بل پڑے تھے کسی مقصد سے ترے پاس نہیں آئے ہیں کہیں جانا ہی تھا سو تیری طرف چل پڑے تھے ایک میں ہی نہیں شب چھت پہ بسر کرتا تھا چاند کے پیچھے کئی اور بھی پاگل پڑے تھے کیسا نظارا تھا کہساروں کی شہزادی کا بام پر وہ کھڑی ...