عقیل شاہ کی غزل

    مرے دکھ درد ہر اک آنکھ سے اوجھل پڑے تھے

    مرے دکھ درد ہر اک آنکھ سے اوجھل پڑے تھے شکر صد شکر کہ بس روح پہ ہی بل پڑے تھے کسی مقصد سے ترے پاس نہیں آئے ہیں کہیں جانا ہی تھا سو تیری طرف چل پڑے تھے ایک میں ہی نہیں شب چھت پہ بسر کرتا تھا چاند کے پیچھے کئی اور بھی پاگل پڑے تھے کیسا نظارا تھا کہساروں کی شہزادی کا بام پر وہ کھڑی ...

    مزید پڑھیے

    راہ وفا پہ کم ہیں خسارے ہمارے دوست

    راہ وفا پہ کم ہیں خسارے ہمارے دوست ہیں اس سفر کے اپنے ستارے ہمارے دوست کچھ سانپ چاہیے تھے خزانے کے واسطے اتنے میں آستیں سے پکارے ہمارے دوست اک دن سنبھل ہی جاتا ہے دنیا سے ہارا شخص لیکن جو اپنے آپ سے ہارے ہمارے دوست دشمن کی ہم کو کوئی ضرورت نہیں پڑی کینہ بہ سینہ پھرتے ہیں سارے ...

    مزید پڑھیے

    گلیوں میں لہو ریزی کا کچھ حل نکل آئے

    گلیوں میں لہو ریزی کا کچھ حل نکل آئے لوگ اس لیے خود جانب مقتل نکل آئے میں کاسہ بدستوں کے قبیلے کا ہوں لیکن خوش قسمتی سے ہاتھ مرے شل نکل آئے رونے سے مجھے خلق خدا روک رہی تھی پھر میری طرف داری میں بادل نکل آئے اک سطح محبت پہ کھڑا سوچ رہا ہوں ایسا نہ ہو یہ جھیل بھی دلدل نکل ...

    مزید پڑھیے

    نہیں کہ دشت کو ہجرت زیادہ مشکل ہے

    نہیں کہ دشت کو ہجرت زیادہ مشکل ہے گھروں میں اس سے بھی وحشت زیادہ مشکل ہے نتیجہ اخذ کیا پے بہ پے شکستوں سے کہ دشمنی سے محبت زیادہ مشکل ہے اگرچہ تخت نشینی بھی کوئی سہل نہیں مگر دلوں پہ حکومت زیادہ مشکل ہے حیات کاٹنے والوں کو یہ نہیں معلوم کہ اس سے اگلی مسافت زیادہ مشکل ہے عقیلؔ ...

    مزید پڑھیے

    ترا کرم کہ میں جب مات تک پہنچ جاتا

    ترا کرم کہ میں جب مات تک پہنچ جاتا تو کوئی ہاتھ مرے ہاتھ تک پہنچ جاتا میں اس کی بزم میں چپ چاپ ہی رہا کرتا مگر وہ پھر بھی مری بات تک پہنچ جاتا میں بھاؤ تاؤ اگر کرتا تو وہ خواب فروش قیاس ہے مری اوقات تک پہنچ جاتا اگر نہ ملتا مجھے شام ماہ آوارہ یقین مانو میں گھر رات تک پہنچ ...

    مزید پڑھیے

    بڑی چوروں کو آسانی ہے مجھ میں

    بڑی چوروں کو آسانی ہے مجھ میں کسی اندھے کی نگرانی ہے مجھ میں مری آنکھوں سے باہر جھانکتا ہے نہ جانے کون زندانی ہے مجھ میں دل افسردہ نے وہ گل کھلائے جہاں تک دیکھوں ویرانی ہے مجھ میں بہت بے چین رہتی ہے مری روح اسے کوئی پریشانی ہے مجھ میں کھلا یہ راز چشم تر سے مجھ پر سمندر سے فزوں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو راہ سجھا دور تک اندھیرا ہے

    کوئی تو راہ سجھا دور تک اندھیرا ہے کہاں ہے میرے خدا دور تک اندھیرا ہے مرا خیال تھا کچھ آگے روشنی ہو گی میں جانتا نہیں تھا دور تک اندھیرا ہے کسی کی کھوج میں نکلا ہوں مہر و ماہ لیے ہے التماس دعا دور تک اندھیرا ہے نہ ہوگا طے یہ سفر صرف روشن آنکھوں سے چراغ دل بھی جلا دور تک اندھیرا ...

    مزید پڑھیے

    خمیدہ راہ کو سیدھا غلط بتایا ہے

    خمیدہ راہ کو سیدھا غلط بتایا ہے کسی نے اندھوں کو رستہ غلط بتایا ہے ضرور چور تھا اس مرنے والے کے دل میں تبھی خزانے کا نقشہ غلط بتایا ہے میں ایک بات بتاتا مگر بزرگوں نے ہر ایک بات بتانا غلط بتایا ہے یہاں پہ رہتا نہیں کوئی قیس نام کا شخص کسی نے آپ کو صحرا غلط بتایا ہے یہ زیست ...

    مزید پڑھیے

    اسی کو دوست رکھا دوسرا بنایا نہیں

    اسی کو دوست رکھا دوسرا بنایا نہیں کئی بناتے ہیں میں نے خدا بنایا نہیں یہ بستی رات کا کس طرح سامنا کرے گی یہاں کسی نے بھی دن میں دیا بنایا نہیں پتا کرو کہ یہ نقاش کس قبیل کا ہے پرندہ جب بھی بنایا رہا بنایا نہیں یہ لوگ ظلم کما کر شب ایسے سوتے ہیں خدا نے جیسے کہ روز جزا بنایا ...

    مزید پڑھیے

    ایک ہی دشت تھا وہ بھی نہ کھنگالا میں نے

    ایک ہی دشت تھا وہ بھی نہ کھنگالا میں نے دل پہ لینا نہیں تھا پاؤں کا چھالا میں نے گھر کے ڈھ جانے میں غفلت مری شامل تھی مگر سارا ملبہ در و دیوار پہ ڈالا میں نے کاش میں اپنے عزا داروں کو بتلا سکتا کیسا دکھ تھا وہ جسے موت سے ٹالا میں نے آخر کار غلامی سے بغاوت کر دی اور زنجیر کو ...

    مزید پڑھیے