بڑی چوروں کو آسانی ہے مجھ میں
بڑی چوروں کو آسانی ہے مجھ میں
کسی اندھے کی نگرانی ہے مجھ میں
مری آنکھوں سے باہر جھانکتا ہے
نہ جانے کون زندانی ہے مجھ میں
دل افسردہ نے وہ گل کھلائے
جہاں تک دیکھوں ویرانی ہے مجھ میں
بہت بے چین رہتی ہے مری روح
اسے کوئی پریشانی ہے مجھ میں
کھلا یہ راز چشم تر سے مجھ پر
سمندر سے فزوں پانی ہے مجھ میں
خدا کو آزماؤں لمحہ لمحہ
بڑی کافر مسلمانی ہے مجھ میں