راہ وفا پہ کم ہیں خسارے ہمارے دوست
راہ وفا پہ کم ہیں خسارے ہمارے دوست
ہیں اس سفر کے اپنے ستارے ہمارے دوست
کچھ سانپ چاہیے تھے خزانے کے واسطے
اتنے میں آستیں سے پکارے ہمارے دوست
اک دن سنبھل ہی جاتا ہے دنیا سے ہارا شخص
لیکن جو اپنے آپ سے ہارے ہمارے دوست
دشمن کی ہم کو کوئی ضرورت نہیں پڑی
کینہ بہ سینہ پھرتے ہیں سارے ہمارے دوست
ہم نے غزل کی اوٹ سے سب کچھ بتا دیا
لیکن سمجھ نہ پائے اشارے ہمارے دوست