عقیل شاہ کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    مرے دکھ درد ہر اک آنکھ سے اوجھل پڑے تھے

    مرے دکھ درد ہر اک آنکھ سے اوجھل پڑے تھے شکر صد شکر کہ بس روح پہ ہی بل پڑے تھے کسی مقصد سے ترے پاس نہیں آئے ہیں کہیں جانا ہی تھا سو تیری طرف چل پڑے تھے ایک میں ہی نہیں شب چھت پہ بسر کرتا تھا چاند کے پیچھے کئی اور بھی پاگل پڑے تھے کیسا نظارا تھا کہساروں کی شہزادی کا بام پر وہ کھڑی ...

    مزید پڑھیے

    راہ وفا پہ کم ہیں خسارے ہمارے دوست

    راہ وفا پہ کم ہیں خسارے ہمارے دوست ہیں اس سفر کے اپنے ستارے ہمارے دوست کچھ سانپ چاہیے تھے خزانے کے واسطے اتنے میں آستیں سے پکارے ہمارے دوست اک دن سنبھل ہی جاتا ہے دنیا سے ہارا شخص لیکن جو اپنے آپ سے ہارے ہمارے دوست دشمن کی ہم کو کوئی ضرورت نہیں پڑی کینہ بہ سینہ پھرتے ہیں سارے ...

    مزید پڑھیے

    گلیوں میں لہو ریزی کا کچھ حل نکل آئے

    گلیوں میں لہو ریزی کا کچھ حل نکل آئے لوگ اس لیے خود جانب مقتل نکل آئے میں کاسہ بدستوں کے قبیلے کا ہوں لیکن خوش قسمتی سے ہاتھ مرے شل نکل آئے رونے سے مجھے خلق خدا روک رہی تھی پھر میری طرف داری میں بادل نکل آئے اک سطح محبت پہ کھڑا سوچ رہا ہوں ایسا نہ ہو یہ جھیل بھی دلدل نکل ...

    مزید پڑھیے

    نہیں کہ دشت کو ہجرت زیادہ مشکل ہے

    نہیں کہ دشت کو ہجرت زیادہ مشکل ہے گھروں میں اس سے بھی وحشت زیادہ مشکل ہے نتیجہ اخذ کیا پے بہ پے شکستوں سے کہ دشمنی سے محبت زیادہ مشکل ہے اگرچہ تخت نشینی بھی کوئی سہل نہیں مگر دلوں پہ حکومت زیادہ مشکل ہے حیات کاٹنے والوں کو یہ نہیں معلوم کہ اس سے اگلی مسافت زیادہ مشکل ہے عقیلؔ ...

    مزید پڑھیے

    ترا کرم کہ میں جب مات تک پہنچ جاتا

    ترا کرم کہ میں جب مات تک پہنچ جاتا تو کوئی ہاتھ مرے ہاتھ تک پہنچ جاتا میں اس کی بزم میں چپ چاپ ہی رہا کرتا مگر وہ پھر بھی مری بات تک پہنچ جاتا میں بھاؤ تاؤ اگر کرتا تو وہ خواب فروش قیاس ہے مری اوقات تک پہنچ جاتا اگر نہ ملتا مجھے شام ماہ آوارہ یقین مانو میں گھر رات تک پہنچ ...

    مزید پڑھیے

تمام