Ameeta Parsuram Meeta

امیتا پرسو رام میتا

امیتا پرسو رام میتا کی غزل

    بن گئے دل کے فسانے کیا کیا

    بن گئے دل کے فسانے کیا کیا کھل گئے راز نہ جانے کیا کیا کون تھا میرے علاوہ اس کا اس نے ڈھونڈے تھے ٹھکانے کیا کیا رحمت عشق نے بخشے مجھ کو اس کی یادوں کے خزانے کیا کیا آج رہ رہ کے مجھے یاد آئے اس کے انداز پرانے کیا کیا رقص کرتی ہوئی یادیں ان کی اور دل گائے ترانے کیا کیا تیرا انداز ...

    مزید پڑھیے

    ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو

    ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو بلا سے کتنے ہی طوفاں اٹھے بحر محبت میں ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو کیا افشا محبت کو مری بے باک نظروں ...

    مزید پڑھیے

    دعا ہے اور نہ کوئی بد دعا ہے

    دعا ہے اور نہ کوئی بد دعا ہے یہ دنیا تو محض اک حادثہ ہے تمہارے سامنے جو آئنہ ہے یقیں جانو وہی تو آشنا ہے جو کہنا تھا وہ ہم نے کہہ دیا ہے بتائیں آپ کا کیا فیصلہ ہے عجب دنیا ہے انسانوں کی دنیا جہاں انسانیت ہی گمشدہ ہے تصور بارہا پہنچا وہیں پر ضمیر اکثر جہاں پر روکتا ہے یہی سچائی ...

    مزید پڑھیے

    آشنا دل کو جلانے آئے

    آشنا دل کو جلانے آئے تیرے قصے ہی سنانے آئے دل ہی دل میں ہے پشیماں دونو کون اب کس کو منانے آئے کچھ تو ملنے کی ہو صورت پیدا ترک الفت کے بہانے آئے اک تمنا ہے کہ اب میں روٹھوں اور وہ مجھ کو منانے آئے میری نیندوں میں وہ شامل ہو کر مجھ کو مجھ سے ہی چرانے آئے پھر فضا اس کے بدن سی ...

    مزید پڑھیے

    یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے

    یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے کسی سفر کسی منزل کی جستجو نہ رہے عجیب دل ہے اسی دل کا اب تقاضا ہے کسی بھی بزم میں اب اس کی گفتگو نہ رہے مزہ تبھی ہے محبت میں غرق ہونے کا میں ڈوب جاؤں تو یہ ہو کہ تو بھی تو نہ رہے بتاؤ ان کی عبادت قبول کیا ہوگی نماز عشق میں جو لوگ با وضو نہ رہے خدا ...

    مزید پڑھیے

    کمبخت دل نے عشق کو وحشت بنا دیا

    کمبخت دل نے عشق کو وحشت بنا دیا وحشت کو ہم نے باعث رحمت بنا دیا کیا کیا مغالطے دیے دور جدید نے نفرت کو پیار پیار کو نفرت بنا دیا ہم نے ہزار فاصلے جی کر تمام شب اک مختصر سی رات کو مدت بنا دیا اے جان اپنے دل پے مجھے ناز کیوں نہ ہو اک خواب تھا کہ جس کو حقیقت بنا دیا مخصوص حد پہ آ گئی ...

    مزید پڑھیے

    صبح روشن کو اندھیروں سے بھری شام نہ دے

    صبح روشن کو اندھیروں سے بھری شام نہ دے دل کے رشتے کو مری جان کوئی نام نہ دے موڑ آتے ہی مجھے چھوڑ کے جانے والے پھر سے تنہائیاں بے چینیاں کہرام نہ دے مجھ کو مت باندھ وفاداری کی زنجیروں میں میں کہ بادل ہوں بھٹک جانے کا الزام نہ دے مطمئن دونوں ہیں میں اور میری طرز حیات تشنگی میرے ...

    مزید پڑھیے

    محبت مہرباں تیری نہ میری

    محبت مہرباں تیری نہ میری مکمل داستاں تیری نہ میری گنوا دی عمر جس کو جیتنے میں وہ دنیا میری جاں تیری نہ میری خدا جانے ہے کس کا درد کتنا یہ سانجھی سسکیاں تیری نہ میری ہیں نا انصافیاں ہر سمت لیکن کھلی اب تک زباں تیری نہ میری بچا ہے اور نہ کوئی بچ سکے گا غموں کی آندھیاں تیری نہ ...

    مزید پڑھیے

    تجدید زندگی کے اشارے ہوئے تو ہیں

    تجدید زندگی کے اشارے ہوئے تو ہیں کچھ پل سہی وہ آج ہمارے ہوئے تو ہیں مانا نصیب ہو نہ سکا کوئی آفتاب راتوں میں میری چاند ستارے ہوئے تو ہیں بے شک حقیقتوں سے بہت دور ہے مگر بے شک یہی سراب سہارے ہوئے تو ہیں چھوٹا نہیں ہے دامن امید اب تلک ہم بھی اے دوست وقت کے مارے ہوئے تو ہیں یہ اور ...

    مزید پڑھیے

    اگر ہے زندگی اک جشن تو نا مہرباں کیوں ہے

    اگر ہے زندگی اک جشن تو نا مہرباں کیوں ہے فسردہ رنگ میں ڈوبی ہوئی ہر داستاں کیوں ہے تمہیں ہم سے محبت ہے ہمیں تم سے محبت ہے انا کا دائرہ پھر بھی ہمارے درمیاں کیوں ہے وہی سب کچھ رضا اس کی تو پھر دل میں گماں کیوں ہے سوالوں اور جوابوں سے پریشاں میری جاں کیوں ہے ہر اک منظر کے پس منظر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3