کیا میں اک حرف تھا لکھا یوں ہی
کیا میں اک حرف تھا لکھا یوں ہی میرا ہونا بھی بس ہوا یوں ہی جانتی ہوں کہ تم کو پیار نہیں یوں ہی مجھ کو لگا لگا یوں ہی اک خدا کی وہ بات کرتا تھا اور پھر ہو گیا خدا یوں ہی کیا پتا کب قبول ہو جائے تو بھی تو مانگ لیں دعا یوں ہی ایک خدشہ ہے بہکے قدموں سے ڈھونڈ ہی لیں نہ راستہ یوں ہی وہ ...