واپسی کا سفر
میری تلاش مجھے لے چلی ہے ماضی میں تمہیں بتاؤ میں خود کو کہاں تلاش کروں پگھل پگھل کے صدا امتحاں کی آتش میں وجود ڈھل گیا میرا عجیب سانچوں میں وہ اک وجود جو رشتوں میں کھو گیا ہے کہیں اسی وجود کو پھر سے کہاں تلاش کروں تراشنا ہے نیا اک مجسمہ یا پھر میں اپنے گمشدہ حصوں کو پھر تلاش ...