یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے
یہ آرزو ہے کہ اب کوئی آرزو نہ رہے
کسی سفر کسی منزل کی جستجو نہ رہے
عجیب دل ہے اسی دل کا اب تقاضا ہے
کسی بھی بزم میں اب اس کی گفتگو نہ رہے
مزہ تبھی ہے محبت میں غرق ہونے کا
میں ڈوب جاؤں تو یہ ہو کہ تو بھی تو نہ رہے
بتاؤ ان کی عبادت قبول کیا ہوگی
نماز عشق میں جو لوگ با وضو نہ رہے
خدا بنا دیا ان کو میری محبت نے
ہمیشہ دل میں رہے اور رو بہ رو نہ رہے