دعا ہے اور نہ کوئی بد دعا ہے
دعا ہے اور نہ کوئی بد دعا ہے
یہ دنیا تو محض اک حادثہ ہے
تمہارے سامنے جو آئنہ ہے
یقیں جانو وہی تو آشنا ہے
جو کہنا تھا وہ ہم نے کہہ دیا ہے
بتائیں آپ کا کیا فیصلہ ہے
عجب دنیا ہے انسانوں کی دنیا
جہاں انسانیت ہی گمشدہ ہے
تصور بارہا پہنچا وہیں پر
ضمیر اکثر جہاں پر روکتا ہے
یہی سچائی ہے ہر ایک سچ کی
یہی لگتا ہے بس اک زاویہ ہے
یہ دنیا جان جاں تیری نہ میری
مکیں سب ہیں مگر مالک خدا ہے