Ameeta Parsuram Meeta

امیتا پرسو رام میتا

امیتا پرسو رام میتا کی غزل

    نہ تو خوف روز جزا کا ہو وہی عشق ہے

    نہ تو خوف روز جزا کا ہو وہی عشق ہے نہ ملال رد دعا کا ہو وہی عشق ہے میں ہوں آئینہ ترا عکس ہے میری روح میں کوئی دائرہ نہ انا کا ہو وہی عشق ہے نہیں آرزو مری آرزو کو سنے خدا اثر آرزو میں بلا کا ہو وہی عشق ہے نہ ہوں خواہشیں نہ گلا کوئی نہ جفا کوئی نہ سوال عہد وفا کا ہو وہی عشق ہے

    مزید پڑھیے

    وقت سے لمحہ لمحہ کھیلی ہے

    وقت سے لمحہ لمحہ کھیلی ہے زندگی اک عجب پہیلی ہے آج موسم بھی کچھ اداس ملا آج تنہائی بھی اکیلی ہے اس کی یادیں بھی بے وفا نکلیں صرف تنہائی اب سہیلی ہے اس کی یادوں میں پھر سے دستک دی خوب موسم نے چال کھیلی ہے جینے مرنے کے درمیاں میتاؔ روح نے جیسے قید جھیلی ہے

    مزید پڑھیے

    سن کے ہر سمت سسکیاں میں نے

    سن کے ہر سمت سسکیاں میں نے بند کر لیں تھیں کھڑکیاں میں نے یہ بھی دستور ہے محبت کا ہار کر جیتی بازیاں میں نے ہاتھ اٹھتے نہیں دعا کے لیے اب جلا دیں ہیں عرضیاں میں نے ہم سفر وہ جو ہم سفر ہی نہ تھا اور پھر کر لیں دوریاں میں نے پر کتر پائی جب نہ خوابوں کے بند ہی کر دیں کھڑکیاں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3