Ameer Ahmad Khusro

امیر احمد خسرو

امیر احمد خسرو کی غزل

    اس دور سے خلوص محبت وفا نہ مانگ

    اس دور سے خلوص محبت وفا نہ مانگ صحرا سے کوئی سایہ کوئی آسرا نہ مانگ پتوں کے قہقہوں میں صدائے بکا نہ ڈھونڈ جنگل میں رہ کے شہر کی آب و ہوا نہ مانگ سمجھوتہ کر کے وقت سے چپ چاپ بیٹھ جا قاتل سے زندگی کے ابھی خوں بہا نہ مانگ اپنے خدا سے سلسلۂ گفتگو نہ توڑ ہو جائے جو قبول تو ایسی دعا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ترا خیال تھا لفظوں میں ڈھل گیا کیسے

    ترا خیال تھا لفظوں میں ڈھل گیا کیسے دلوں میں شمع غزل بن کے جل گیا کیسے وہ آدمی جو مرا دوست تھا زمانے تک پتہ نہیں کہ یکایک بدل گیا کیسے بہت ہی تیز ہوا شعر حادثات کی تھی میں گرتے گرتے نہ جانے سنبھل گیا کیسے کہیں بھی آگ لگانے کا واقعہ نہ ہوا تو پھر حضور مکاں میرا جل گیا کیسے خلش ...

    مزید پڑھیے

    چار سو شہر میں مقتل کا سماں ہے اب کے

    چار سو شہر میں مقتل کا سماں ہے اب کے اپنے سائے پہ بھی قاتل کا گماں ہے اب کے جو کبھی شہر میں خورشید بکف بھرتا تھا کوئی بتلائے کہ وہ شخص کہاں ہے اب کے کہکشاں لفظوں کی ہونٹوں پہ بکھرنے دیجے دور تک ذہن کی گلیوں میں دھواں ہے اب کے لوگ آنکھوں میں نئے خواب لئے پھرتے ہیں کچھ نہ ہونے پہ ...

    مزید پڑھیے

    ڈھلتے ہوئے سورج کی ضیا دیکھ رہے ہیں

    ڈھلتے ہوئے سورج کی ضیا دیکھ رہے ہیں صدیوں سے بھی انجام وفا دیکھ رہے ہیں بدلی ہوئی گلشن کی ہوا دیکھ رہے ہیں پھولوں میں بھی کانٹوں کی ادا دیکھ رہے ہیں راہوں میں بھٹک جاتے ہیں کس طرح مسافر منزل پہ کھڑے راہنما دیکھ رہے ہیں تاریخ کے چہرے سے نئے دور کے ہاتھوں مٹتی ہوئی تحریر وفا ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح دل میں تری یاد کے پیکر آئے

    اس طرح دل میں تری یاد کے پیکر آئے جیسے اجڑی ہوئی بستی میں پیمبر آئے ذات کے غم تھے کہ حالات کے جلتے سائے بڑھتے بڑھتے جو مرے قد کے برابر آئے اوڑھ لی میں نے تری یاد کی چادر اے دوست جب بھی سر پر مرے حالات کے پتھر آئے کبھی ایسا بھی ہو دل میں یہ خیال آتا ہے زخم اوروں کے لگے آنکھ مری بھر ...

    مزید پڑھیے

    صحراؤں کی پیاس بجھانے

    صحراؤں کی پیاس بجھانے کب آئے برسات نہ جانے مجھ کو میری یاد دلانے آئے ہیں کچھ دوست پرانے جانے گھر کس کس کے جلیں گے نکلے ہیں وہ جشن منانے خوابوں کی وادی میں ملے ہیں بیتے لمحے گزرے زمانے وقت کے ٹوٹے آئینے میں چہرے ہیں سب جانے پہچانے تم سے ملے تو یاد آیا ہے دیکھے تھے کچھ خواب ...

    مزید پڑھیے

    وہ محبت نہ سہی درد محبت ہی سہی

    وہ محبت نہ سہی درد محبت ہی سہی کچھ تو مل جائے ہمیں آپ کی نفرت ہی سہی دست قدرت کا بنایا ہوا شہکار تو ہے آدمی آج کا اک حرف ملامت ہی سہی ان کی قسمت میں سمندر کا سکوں لکھا ہے اپنی تقدیر میں صحراؤں کی وحشت ہی سہی شہر میں تیرے تھکے پاؤں مسافر کے لئے دو گھڑی بیٹھ کے دم لینے کی فرصت ہی ...

    مزید پڑھیے

    فکر میری خیال میرا ہے

    فکر میری خیال میرا ہے نام ان کا کمال میرا ہے چڑھتا سورج عروج ہے ان کا ڈھلتا سایہ زوال میرا ہے فرق اتنا ہے ان کے میرے بیچ پھول ان کے نہال میرا ہے آ چلا ہے یقین برسوں بعد یہ مہینے یہ سال میرا ہے اس میں حالات کا قصور نہیں دوش پہ سر و بال میرا ہے کیوں زمیں تنگ ہے غریبوں پر آسماں سے ...

    مزید پڑھیے

    صبح آتی ہے مسرت کے پیامات لئے (ردیف .. ن)

    صبح آتی ہے مسرت کے پیامات لئے زندگانی کے مہکتے ہوئے نغمات لئے شام کے دوش پہ لہراتا ہے رنگیں آنچل شب کی آغوش میں کھلتا ہے گلستان‌ غزل اس لئے میرؔ کی غالبؔ کی غزل کہتے ہیں شہر کو میرے سبھی تاج محل کہتے ہیں سوچتا ہوں نئے ماحول میں کیا بات ہوئی مدتوں بعد سحر آئی تو کیوں رات ...

    مزید پڑھیے

    دل کو ہر حال میں مصروف دعا رکھا ہے

    دل کو ہر حال میں مصروف دعا رکھا ہے میں نے یہ جرم بھی اپنے پہ روا رکھا ہے میری ہر سانس رسولوں کی زباں ہے جیسے میں نے ہر سانس میں اک حرف وفا رکھا ہے آپ تو گرمیٔ حالات سے گھبراتے ہیں ہم نے سورج کو بھی سینے میں چھپا رکھا ہے آگہی گرم سفر ہے نئی منزل کی طرف چاند کا ذکر ہی کیا چاند میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2