فکر میری خیال میرا ہے

فکر میری خیال میرا ہے
نام ان کا کمال میرا ہے


چڑھتا سورج عروج ہے ان کا
ڈھلتا سایہ زوال میرا ہے


فرق اتنا ہے ان کے میرے بیچ
پھول ان کے نہال میرا ہے


آ چلا ہے یقین برسوں بعد
یہ مہینے یہ سال میرا ہے


اس میں حالات کا قصور نہیں
دوش پہ سر و بال میرا ہے


کیوں زمیں تنگ ہے غریبوں پر
آسماں سے سوال میرا ہے


رہ کے اپنوں کے درمیاں خسروؔ
کیا بتاؤں جو حال میرا ہے