Ameer Ahmad Khusro

امیر احمد خسرو

امیر احمد خسرو کی نظم

    مشورہ

    صبح سو کر جو اٹھو چائے پیو اور پھر اخبار پڑھو امن کی صفحۂ اول پہ لکھی ہیں باتیں چند لفظوں کی حسیں سوغاتیں قتل ہونا تھا جنہیں وہ تو سبھی قتل ہوئے اور جو بچ گئے جو زندہ رہے قسمت سے ایک دن ان کو بھی مرنا ہوگا اسی رستے سے گزرنا ہوگا دن میں مصروف رہو پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے کام دفتر ...

    مزید پڑھیے

    یہ جاڑے کے دن

    یہ جاڑے کے دن اور یہ جاڑوں کی راتیں لحاف اور سوٹر کی ہر گھر میں باتیں ادھر کوئی اوڑھے ہوئے ہے دوشالہ کسی نے ادھر اپنا کمبل سنبھالا انگیٹھی کہیں ہے کہیں ہے رضائی مچی ہر طرف سردیوں کی دہائی کچھ اس طرح چلتی ہیں ٹھنڈی ہوائیں کہ سردی سے سینوں میں دل کانپ جائیں عجب طرح ٹھٹھرا ہوا ہے ...

    مزید پڑھیے

    شہر نگاراں

    حیدرآباد جسے شہر نگاراں کہیے رنگ رخسار سحر حسن بہاراں کہیے کسی شاعر کے خیالوں کی حسین دنیا ہے گلعذاروں کی غزالوں کی حسیں دنیا ہے اس کی مٹی میں محبت کے کنول کھلتے ہیں ذرہ ذرہ میں دھڑکتے ہوئے دل ملتے ہیں اس کے سینے میں قطب شاہ کا کردار بھی ہے وضع داری بھی ہے اخلاص بھی ہے پیار ...

    مزید پڑھیے

    پچھتاوا

    تم مرے قتل کے بعد اپنی محفل تو سجاؤ گے مگر مجھ کو نہیں پاؤ گے پھر کسے دیکھ کے شرماؤ گے یہ بھی سوچا کہ تمہیں میرے بعد رات کے پچھلے پہر کون صدائیں دے گا تم کو جینے کی دعائیں دے گا جب میری یاد ستائے گی تمہیں نیند نہ آئے گی تمہیں تم نہ پا کر مجھے پچھتاؤ گے اپنے ہی آپ سے شرماؤ گے

    مزید پڑھیے