روشنی لے کے کہیں چاند کہیں تاروں سے
روشنی لے کے کہیں چاند کہیں تاروں سے ہم بھی گزرے تھے کبھی وقت کے بازاروں سے زندگی تجھ سے ترے غم سے تو انکار نہیں ہاں مگر لذت غم چھن گئی غم خواروں سے عظمت رفتہ کی مٹتی ہوئی تصویر ہیں ہم ہم کو لٹکائیے گرتی ہوئی دیواروں سے اس سے پہلے کہ چھڑے ذکر وفا پیار کی بات مشورہ کر لو ذرا وقت ...