Ameer Ahmad Khusro

امیر احمد خسرو

امیر احمد خسرو کی غزل

    روشنی لے کے کہیں چاند کہیں تاروں سے

    روشنی لے کے کہیں چاند کہیں تاروں سے ہم بھی گزرے تھے کبھی وقت کے بازاروں سے زندگی تجھ سے ترے غم سے تو انکار نہیں ہاں مگر لذت غم چھن گئی غم خواروں سے عظمت رفتہ کی مٹتی ہوئی تصویر ہیں ہم ہم کو لٹکائیے گرتی ہوئی دیواروں سے اس سے پہلے کہ چھڑے ذکر وفا پیار کی بات مشورہ کر لو ذرا وقت ...

    مزید پڑھیے

    کون کہتا ہے سر عرش بریں رہتا ہے

    کون کہتا ہے سر عرش بریں رہتا ہے وہ تو اک درد ہے جو دل کے قریں رہتا ہے چاند پر اپنے قدم آپ نے کیوں روک لیے ایک گام اور کہ سورج بھی یہیں رہتا ہے شمع کی طرح پگھلتا ہوں میں لمحہ لمحہ میرے احساس میں اک شعلہ جبیں رہتا ہے دل کے دروازے پہ اب کس کو صدا دیتے ہو مدتیں گزریں یہاں کوئی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    تھکن سے دور ہر اک منزل حیات رہے

    تھکن سے دور ہر اک منزل حیات رہے ترا خیال سفر میں جو ساتھ ساتھ رہے مٹا دیا انہیں خود وقت کے تقاضوں نے جو لوگ وقت کے مرہون التفات رہے ہر ایک حادثۂ زیست سے گزر جائیں ہمارے ہاتھ میں جو زندگی کا ہاتھ رہے جو اپنی ذات میں دریا بھی تھے سمندر بھی لب فرات وہی تشنۂ فرات رہے وہ اجنبی کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2