صبح آتی ہے مسرت کے پیامات لئے (ردیف .. ن)
صبح آتی ہے مسرت کے پیامات لئے
زندگانی کے مہکتے ہوئے نغمات لئے
شام کے دوش پہ لہراتا ہے رنگیں آنچل
شب کی آغوش میں کھلتا ہے گلستان غزل
اس لئے میرؔ کی غالبؔ کی غزل کہتے ہیں
شہر کو میرے سبھی تاج محل کہتے ہیں
سوچتا ہوں نئے ماحول میں کیا بات ہوئی
مدتوں بعد سحر آئی تو کیوں رات ہوئی
پیار کے شہر میں نفرت کی ہوائیں کیوں ہیں
ہر طرف بغض و عداوت کی صدائیں کیوں ہیں