علی قیصر کی غزل

    جہاں کوئی نہیں ہوتا ہے وہاں چیختا ہے

    جہاں کوئی نہیں ہوتا ہے وہاں چیختا ہے یہ مرا دوست مرے ساتھ کہاں چیختا ہے چپ ہی رہنے کی تمنا ترے درویش کو ہے ورنہ جس شخص کو ملتا ہے زیاں چیختا ہے بعض اوقات جو سگریٹ میں کچل دیتا ہوں ادھ جلے سوختہ سگریٹ کا دھواں چیختا ہے جب کبھی شعر میں لانے کی تجھے کوشش ہو لفظ سسکاریاں بھرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کسی چراغ کی خواہش نہ جستجو مجھ کو

    کسی چراغ کی خواہش نہ جستجو مجھ کو میں خود میں جلتا رہوں یہ ہے آرزو مجھ کو یہ اپنا آپ سمیٹا ہے میں نے مشکل سے بکھر نہ جاؤں کہیں اس طرح نہ چھو مجھ کو کسی کو فکر نہیں تھی میرے سوا تیری وگر نہ بھول نہ جاتی کبھی کی تو مجھ کو صلیب و نوک سناں شوک خود سری ہے مرا ڈرا رہا ہے انہیں سے مرا عدو ...

    مزید پڑھیے

    دکھ میں لپٹا ہوا ستائے بدن

    دکھ میں لپٹا ہوا ستائے بدن میں پکارا چلوں کہ ہائے بدن یہ بدن اپنے ساتھ لے جائے اور اپنا وہ چھوڑ جائے بدن پہلے گوندھا گیا خمیر ان کا پھر خدا نے کہیں بنائے بدن روح پرواز کر گئی میری اور کہتی رہی کہ ہائے بدن اک پرندہ کسی کی ہجرت کا نوچ کر لے گیا قبائے بدن تیری الفت کی داستاں ہم ...

    مزید پڑھیے

    بڑھتی جاتی ہے پیاس آنکھوں کی

    بڑھتی جاتی ہے پیاس آنکھوں کی بات سمجھو اداس آنکھوں کی اک اشارا ہے مست نظروں کا اک نشانی ہے خاص آنکھوں کی تیرے چھالے مجھے بتاتے ہیں تو نے چکھ لی مٹھاس آنکھوں کی سب کو ہر وقت گھورتی ہیں یہ کوئی تو لے کلاس آنکھوں کی اشک ریزی میں کرتا رہتا ہوں تاکہ نکلے بھڑاس آنکھوں کی تم ذرا اس ...

    مزید پڑھیے

    کم سے کم عارضی نہیں ہوگی

    کم سے کم عارضی نہیں ہوگی موت اتنی بری نہیں ہوگی اتنی چھوٹی ہے کائنات مجھے کھل کے آوارگی نہیں ہوگی دین میں جبر کو روا رکھنا مذہبی خود کشی نہیں ہوگی سب پہ تنقیص کر رہا ہے وہ اس سے اب شاعری نہیں ہوگی حفظ کر لوں گا میں بدن اس کا جیب میں ڈایری نہیں ہوگی سب تمنائیں پوری کرنی ہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    میں جو چاہوں بھی تو ایسا نہیں ہونے دے گی

    میں جو چاہوں بھی تو ایسا نہیں ہونے دے گی تو مجھے اور کسی کا نہیں ہونے دے گی تری آواز جگائے گی سماعت میں فسوں تیری صورت مجھے اندھا نہیں ہونے دے گی باپ کوئی بھی مصیبت نہیں آنے دے گا ماں مرے دل میں اندھیرا نہیں ہونے دے گی روز آ جاتا ہے مجھ کو کوئی میسج اس کا یعنی وہ غم کا ازالہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میں نے تیری یاد بھلا دی شہزادی

    میں نے تیری یاد بھلا دی شہزادی تاج محل کو آگ لگا دی شہزادی میل دلوں کا کر کے اپنے مالک نے بیچ میں اک دیوار اٹھا دی شہزادی ہم بھی خوب ہنسے دنیا کی حالت پر دنیا نے بھی خوب سزا دی شہزادی تیرے جوبن نے میری ان آنکھوں کی ساری پونجی خرچ کرا دی شہزادی تجھ کو کھو کر کھانا پینا چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    درخت مجھ کو نئی کہانی سنا رہے ہیں

    درخت مجھ کو نئی کہانی سنا رہے ہیں کہ یہ پرندے گئے دنوں میں خدا رہے ہیں میں کچھ دنوں میں خدا سے ملنے کو جا رہا ہوں مجھے لکیروں کو پڑھنے والے بتا رہے ہیں تمام شہروں کو دشمنوں نے بچا لیا ہے مرے سپاہی بس اپنی جانیں بچا رہے ہیں سسک رہے ہیں تمام وعدہ نبھانے والے کہ ہم یہ کیسی اذیتوں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کے گوشے ہو کر نم آباد ہوئے

    آنکھ کے گوشے ہو کر نم آباد ہوئے دل کی بستی کے سب غم آباد ہوئے جیسے اک دریا چومے صحراؤں کو تیرے لمس پہ ایسے ہم آباد ہوئے کس نے چھو کر ہم کو ہوش دلایا ہے کس کے چھونے سے پھر ہم آباد ہوئے دیواریں دروازے اور ہم دیوانے سن کر پائل کی چھم چھم آباد ہوئے دل نے تیرا نام لیا سرشاری ...

    مزید پڑھیے

    خط جلائے تری تصویر جلا دی میں نے

    خط جلائے تری تصویر جلا دی میں نے آج سگریٹ تری یادوں کی بجھا دی میں نے اڑ گیا ہے میری آنکھوں کا پرندہ کب کا وہ جو سرسبز تھی اک شاخ گرا دی میں نے جو مجھے جان سے پیاری تھی بھری دنیا میں اس حسیں لڑکی کی اب یاد بھلا دی میں نے رات بھر جاگتے رہنے کی مجھے عادت ہے تھپکی اب سینے پہ حسرت تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2