علی قیصر کی غزل

    وہ کوئی جادوئی تخلیق نظر آتی ہے

    وہ کوئی جادوئی تخلیق نظر آتی ہے دور سے بھی مجھے نزدیک نظر آتی ہے جس سے کھلتا ہے بیاباں میں گلوں کا موسم حسن جاناں میں وہ تحریک نظر آتی ہے ہے محبت میں اجالا ہی اجالا لیکن یہ گپھا دور سے تاریک نظر آتی ہے آپ کیوں ہجر کے ٹاپک پہ پریشاں ہو جی کیا کہیں پر کوئی تشکیک نظر آتی ہے نظم ہو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2