دکھ میں لپٹا ہوا ستائے بدن
دکھ میں لپٹا ہوا ستائے بدن
میں پکارا چلوں کہ ہائے بدن
یہ بدن اپنے ساتھ لے جائے
اور اپنا وہ چھوڑ جائے بدن
پہلے گوندھا گیا خمیر ان کا
پھر خدا نے کہیں بنائے بدن
روح پرواز کر گئی میری
اور کہتی رہی کہ ہائے بدن
اک پرندہ کسی کی ہجرت کا
نوچ کر لے گیا قبائے بدن
تیری الفت کی داستاں ہم کو
آ کے اک روز تو سنائے بدن
مسکراؤں میں اس کی حالت پر
میری حالت پہ مسکرائے بدن