میں نے تیری یاد بھلا دی شہزادی
میں نے تیری یاد بھلا دی شہزادی
تاج محل کو آگ لگا دی شہزادی
میل دلوں کا کر کے اپنے مالک نے
بیچ میں اک دیوار اٹھا دی شہزادی
ہم بھی خوب ہنسے دنیا کی حالت پر
دنیا نے بھی خوب سزا دی شہزادی
تیرے جوبن نے میری ان آنکھوں کی
ساری پونجی خرچ کرا دی شہزادی
تجھ کو کھو کر کھانا پینا چھوڑ دیا
ہجر نے میری بھوک مٹا دی شہزادی
جھریاں کیوں چہرے پر ہیں کیا بتلاؤں
عشق نے میری عمر گھٹا دی شہزادی
کینڈل پر جب آن گرا اک پروانہ
میں نے سگریٹ راکھ بنا دی شہزادی
ہر صورت اب تجھ سے دور ہی رہنا ہے
تیرا عشق مری بربادی شہزادی