بڑھتی جاتی ہے پیاس آنکھوں کی
بڑھتی جاتی ہے پیاس آنکھوں کی
بات سمجھو اداس آنکھوں کی
اک اشارا ہے مست نظروں کا
اک نشانی ہے خاص آنکھوں کی
تیرے چھالے مجھے بتاتے ہیں
تو نے چکھ لی مٹھاس آنکھوں کی
سب کو ہر وقت گھورتی ہیں یہ
کوئی تو لے کلاس آنکھوں کی
اشک ریزی میں کرتا رہتا ہوں
تاکہ نکلے بھڑاس آنکھوں کی
تم ذرا اس طرف نگاہ کرو
لو سنبھالے گا داس آنکھوں کی
ماں کی بینائی بجھ گئی لیکن
ٹوٹتی کب ہے آس آنکھوں کی