Aleena Itrat

علینا عترت

مشاعروں میں مقبول نسائی لب و لہجے کی معروف شاعرہ

A woman poet of female tone and tenor, popular in Mushairas.

علینا عترت کی غزل

    جنوں میں دامن دل گرچہ تار تار ہوا

    جنوں میں دامن دل گرچہ تار تار ہوا مگر یہ جشن سر کوچۂ بہار ہوا ہر ایک سجدے میں دل کو ترا خیال آیا یہ اک گناہ عبادت میں بار بار ہوا سمیٹ لی ہیں محبت نے ساری پروازیں دل و دماغ میں کیسا یہ انتشار ہوا نہیں بجھایا ہواؤں نے پہلی بار چراغ یہ سانحہ تو مرے ساتھ بار بار ہوا کسی کے واسطے ...

    مزید پڑھیے

    ضبط غم پر زوال کیوں آیا

    ضبط غم پر زوال کیوں آیا شدتوں میں ابال کیوں آیا گل سے کھلواڑ کر رہی تھی ہوا دل کو تیرا خیال کیوں آیا عشق تو ہجر کی علامت ہے وصل کا پھر سوال کیوں آیا ایسا بدلی نے کیا کیا آخر سورج اتنا نڈھال کیوں آیا سونی آنکھوں میں کیا ملا تم کو جھیل جیسا خیال کیوں آیا عمر بھر آئینے پہ رکھی ...

    مزید پڑھیے

    لو آفتاب نے سب ختم اختلاف کیا

    لو آفتاب نے سب ختم اختلاف کیا دھواں دھواں تھے جو منظر سبھی کو صاف کیا شفق کا لال دوپٹا اوڑھا کے وادی کو وجود عشق کا سورج نے اعتراف کیا کسی خیال میں غرقاب گرم سانسوں نے دبی ہوئی کسی حسرت کا انکشاف کیا اک آبشار کی شفاف نرم ہلچل نے کمال کر دیا سنگ بدن شگاف کیا کہ بازگشت تو جاری ...

    مزید پڑھیے

    گونجتی وادی میں آواز ابھی باقی ہے

    گونجتی وادی میں آواز ابھی باقی ہے تار ٹوٹے ہیں تو کیا ساز ابھی باقی ہے پھر زمیں کھینچ رہی ہے مجھے اپنی جانب میں رکوں کیسے کہ پرواز ابھی باقی ہے موت سے پہلے مری موت کو لکھنے والے میرے انجام کا آغاز ابھی باقی ہے تو ادھر ہے کہ نہیں اتنا بتا دے مجھ کو سارے پردے اٹھے پر راز ابھی ...

    مزید پڑھیے

    بن گیا تدبیر سے ہر راستہ تقدیر کا

    بن گیا تدبیر سے ہر راستہ تقدیر کا اب نہیں کچھ خوف پیروں کو کسی زنجیر کا کر دیا خاموش شعلوں نے جلا کر ہر ورق لفظ پھر بھی چیختا اک رہ گیا تحریر کا خاک سرگرداں ہے ہر سو کچھ نہیں بدلا یہاں دیکھتی ہیں اب بھی راہیں راستہ رہ گیر کا ایک رخ پر تھیں بہاریں ایک رخ بے رنگ و نور اور میری سمت ...

    مزید پڑھیے

    بعد سورج کے بھی ہم کو زندگی اچھی لگی

    بعد سورج کے بھی ہم کو زندگی اچھی لگی شب کی فطرت میں تھی جو اک بیکلی اچھی لگی پہلے پہلے کچھ ہراساں سے تھے ہم تنہائی سے چاند تارے آ گئے پھر خامشی اچھی لگی بندشوں کو توڑنے کی کوششیں کرتی ہوئی سر پٹکتی لہر تیری عاجزی اچھی لگی رات بھر شبنم کے ہاتھوں بن سنور جانے کے بعد پھول کے چہرے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کس مہم پر چلے تھے ہم جس میں راستے پر خطر نہ آئے

    یہ کس مہم پر چلے تھے ہم جس میں راستے پر خطر نہ آئے ہمیں نوازا نہ وحشتوں نے ہمیں جنوں کے ہنر نہ آئے مجھے بہت تیز دھوپ درکار ہے محبت کے اس سفر میں کبھی کہیں سر پہ سایہ کرنے کوئی گھنیرا شجر نہ آئے اندھیری شب کا یہ خواب منظر مجھے اجالوں سے بھر رہا ہے تو رات اتنی طویل ہو جائے تا قیامت ...

    مزید پڑھیے

    وہ ہی انداز دلبری ہے ابھی

    وہ ہی انداز دلبری ہے ابھی اس کی باتوں میں دل کشی ہے ابھی کشتئ دل بہک نہ جائے کہیں موج در موج گم رہی ہے ابھی کسی طوفان کا اشارہ ہے یہ جو سفاک خامشی ہے ابھی راکھ سے اب بھی اٹھ رہا ہے دھواں یاد ماضی سلگ رہی ہے ابھی عشق میں سب تو حد سے پار ہوئے پر ہمیں احتیاط سی ہے ابھی عہد و پیماں ...

    مزید پڑھیے

    پکارتے پکارتے صدا ہی اور ہو گئی

    پکارتے پکارتے صدا ہی اور ہو گئی قبول ہوتے ہوتے ہر دعا ہی اور ہو گئی ذرا سا رک کے دو گھڑی چمن پہ کیا نگاہ کی بدل گیا مزاج گل ہوا ہی اور ہو گئی یہ کس کے نام کی تپش سے پور پور جل اٹھے ہتھیلیاں مہک گئیں حنا ہی اور ہو گئی خزاں نے اپنے نام کی ردا جو گل پہ ڈال دی چمن کا رنگ اڑ گیا صبا ہی ...

    مزید پڑھیے

    بس نجات زندگی تو عشق روحانی میں ہے

    بس نجات زندگی تو عشق روحانی میں ہے یہ سزائے موت سن کر جسم حیرانی میں ہے ریت پر پھیلا ہوا ہے خواب جیسا اک سراب خشک آنکھوں کا سکوں صحرا کے اس پانی میں ہے اضطرابی کیفیت ہی اس زمیں کا ہے نصیب ہر گھڑی گردش میں ہے ہر دم پریشانی میں ہے کچھ غبار آنکھوں تک آیا راز ہم پر تب کھلا قافلہ اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3